• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 607819

    عنوان:

    ٹیلیفون پر نکاح کس طرح کیا جاسکتا ہے؟

    سوال:

    مفتی صاحب میں کم علم پریشان خاتون ہوں۔ میرا نکاح آن لائن ہوا تھا نکاح کی تفصیل کچھ یوں ہے ۔ میں اور میرے ہونے والے شوہر ہم قطر میں جاب(نوکری) کرتے تھے ہم نے ایک دوسرے کو پسند کیا ہم سے کچھ گناہ نہ ہو اس ڈر سے میرے ہونے والے شوہر نے پاکستان رابطہ کر کہ نکاح کا انتظام کروایا۔ میرے ہونے والے شوہر کے دوست نے نکاح کروانے کی ذمداری لی اور نکاح خواہ اور گواہ کے طور پر وہ خود اور ان کے ساتھ اور کوئی گواہ تھا یا نہیں یہ بات میری باداشت میں نہیں۔ میرے ہونے والے شوہر کے دوست نے ہمارے ساتھ نکاح کا وقت طے کیا۔ اور پاکستان سے واٹس اپ پر ویڈیو کال کی گواہ ایک اور مولوی نے نکاح پڑھایا اور ہم نے قطر میں ایجاب و قبول کیا ہم دونوں اکیلے تھے ہمارے ساتھ کوئی نہیں تھا اور واٹس اپ کال پر مولوی اور ان کے دوست تھے ۔ یہ نکاح ہو گیا دو سال ہو گئے ہمیں ساتھ رہتے ہوئے کسی دوست نے مجھ سے کہاں کہ معلوم کرلو آپ کا نکاح ٹھیک سے ہوا ہے یا نہیں۔ میرے اس نکاح کا تیسرا سال شروع ہوا ہے اور مجھے دو ماہ کا حمل بھی ہے ۔ میری مدد کیجیے میں اپنے نکاح کے بارے میں جاننا چاہتی ہوں کہیں ایسا نہ ہو کہ ہم سے کوئی گناہ ہو رہا ہو اور نکاح میں خرابی ہو۔ ساتھ ہی اس کا حل بھی تجویز کیجئیے ۔ جزاک اللہ خیر

    جواب نمبر: 607819

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:247-138T/B-Mulhaqa=5/1443

     سوال میں آپ نے نکاح کی جو تفصیل بیان فرمائی ہے ، اس کی رو سے آپ دونوں کا نکاح شرعاصحیح نہیں ہوا، فاسد ہوا،( دیکھیں: چند اہم عصری مسائل1/227،ط: مکتبہ دارالعلوم دیوبند) آپ دونوں بلاتاخیر دو عاقل بالغ مسلمان گواہ (جو آپ دونوں کے پاس ہوں) کے سامنے ایجاب وقبول کرلیں یا پھر آپ اسی شخص(جس کے ساتھ آپ رہ رہی ہیں) کو وکیل بنادیں کہ وہ اپنے ساتھ آپ کا نکاح کرلے ، اس کے بعد وہ کم از کم دو عاقل بالغ مسلمان گواہوں کی موجودگی میں یہ کہہ کر آپ کو اپنے نکاح میں لے کہ کہ فلانہ بنت فلانہ جو فلاں جگہ کی رہنے والی ہے نے مجھے اپنے نکاح کا وکیل بنایا، آپ لوگ گواہ رہیں کہ میں نے اسے اپنے نکاح میں لیا، بس نکاح ہوجائے گا، اب تک آپ دونوں جو ساتھ میں رہتے اور ملتے رہے ، یہ وطی بالشبہ کے درجے میں ہوگا، اور جو بچہ پیدا ہوگا، وہ حلالی ہوگا اور اس کا نسب آپ ہی دونوں سے ثابت ہوگا ۔

    (ویجب مہر المثل فی نکاح فاسد) وہو الذی فقد شرطا من شرائط الصحة کشہود (بالوطء) فی القبل (لا بغیرہ) کالخلوة لحرمة وطئہا...[الدر المختار مع رد المحتار) 4/ 274، باب المہر، مطلب فی النکاح الفاسد،ط: زکریا، دیوبند) ثم النکاح کما ینعقد بہذہ الألفاظ بطریق الأصالة ینعقد بہا بطریق النیابة، بالوکالة، والرسالة ؛ لأن تصرف الوکیل کتصرف الموکل...والأصل فی جواز الوکالة فی باب النکاح ما روی أن النجاشی زوج رسول اللہ - صلی اللہ علیہ وسلم - أم حبیبة - رضی اللہ عنہا - فلا یخلو ذلک إما أن فعلہ بأمرالنبی - صلی اللہ علیہ وسلم - أو لا بأمرہ، فإن فعلہ بأمرہ فہو وکیلہ، وإن فعلہ بغیر أمرہ فقد أجاز النبی - صلی اللہ علیہ وسلم عقدہ ، والإجازة اللاحقة کالوکالة السابقة.(بدائع الصنائع فی ترتیب الشرائع 2/487، مطبوعة: مکتبة زکریا، دیوبند، الہند)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند