معاشرت >> نکاح
سوال نمبر: 607776
کیا کفائت میں ”نسب“ کا اعتبار ہے؟
سوال : اگر لڑکا لڑکی سے حسب نسب کے علاوہ سب چیزوں میں برتر ہو تو کیا پھر بھی شرعا لڑکا لڑکی کا کفو نہیں ہوتا اور اردو اسپیکر لڑکا سرائیکن لڑکی کا کفو نہیں ہے جب کہ اردو اسپیکر لڑکا سرائیکن لڑکی سے ہر چیز میں برتر ہو؟ اور کیا عرف ہے اس کی بھی وضاحت کردیں؟کسی نے کہا ہے کہ مولانا اشرف علی صاحب نے فتاوی امداد میں لکھا ہے کہ عجموں میں بھی عربوں کی طرح حسب نسب کا اعتبار ہے جب کہ شاید عثمانی فتاوی میں مولانا تقی صاحب نے کہا ہے کہ عجموں میں حسب نسب معتبر نہیں ہے یہ تمغہ صرف عربوں کے لیے ہے ۔ قرآن و حدیث کے مطاق اٹل حکم صادر فرما کر عند اللہ ماجور ہوں۔
جواب نمبر: 607776
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 501-381/L=04/1443
عجمیوں نے چونکہ اپنے انساب کو ضائع کردیا؛ اس لیے عربوں کی طرح عجمیوں میں نسب کا اعتبار تو نہیں ہے؛ البتہ عرف میں نسب کی بھی ایک اہمیت ہے اس لیے اس کو سرے سے نظر انداز نہیں کیا جاسکتا؛ اس لیے اگر کوئی واقعہ پیش آیا ہو تو مقامی مفتیانِ کرام کی طرف رجوع کیا جائے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند