• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 607425

    عنوان:

    سوتیلی ماں کی بیٹی کی بیٹی سے نکاح

    سوال:

    سوتیلی بھانجی سے نکاح درست ہے ؟ ایک صاحب نے سوال کیا۔ میرے والد کی پہلی بیوی یعنی میری سوتیلی ماں کی بیٹی کی بیٹی سے میرا نکاح ہوسکتا ہے ؟

    جواب نمبر: 607425

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:167-101/TB-Mulhaqa=5/1443

     اگر اس بھانجی کی ماں اور آپ دونوں علاتی بھائی بہن ہیں یعنی دونوں کی مائیں تو الگ الگ ہیں؛ البتہ باپ دونوں کا ایک ہے تو صورت مسئولہ میں اس بھانجی سے آپ کا نکاح شرعا جائز نہیں ہے ، اگرآپ دونوں علاتی بھائی بہن نہیں ہیں ؛ بلکہ آپ کے والد سے پہلے ، آپ کی سوتیلی ماں کا کسی اور سے نکاح ہوا تھا، اس شوہر سے یہ عورت(سوتیلی بہن) ہے تو پھر اس کی بیٹی سے آپ کا نکاح ہوسکتا ہے ، اس صورت میں آپ دونوں کے درمیان محرمیت کا کوئی رشتہ نہیں ہے ۔

    (حرم) علی المتزوج ذکرا کان أو أنثی نکاح (أصلہ وفروعہ) علا أو نزل (وبنت أخیہ وأختہ وبنتہا)(الدر المختار مع رد المحتار: 4/ 100، مطبوعة: مکتبة زکریا، دیوبند، الہند)

    لا یحل للرجل أن یتزوج بأمہ ...ولابأختہ ولا ببنات أخیہ ولا ببنات أختہ إلخ ...(ولا ببنات أخیہ)...أی سواء أکن لأب وأم أو لأب أو لأم م: (ولا ببنات أختہ) ش: أی سواء کانت بنت أختہ لأب وأم أو لأب أو لأم م:(البنایة شرح الہدایة 5/ 21، فصل فی المحرمات، دار الکتب العلمیة - بیروت، لبنان)

    وأما بنت زوجة أبیہ أو ابنہ فحلال..... (قولہ: وأما بنت زوجة أبیہ أو ابنہ فحلال) وکذا بنت ابنہا بحر..(الدرالمختار وحاشیة ابن عابدین (رد المحتار)4/ 105،مطبوعة: مکتبة زکریا، دیوبند، الہند)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند