• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 605552

    عنوان:

    زنا سے حمل قرار پاگیا‏، پھر اسی لڑكے سے نكاح كردیا‏ گیا، تو بچہ ثابت النسب ہوگا یا نہیں؟‎

    سوال:

    ایک شخص نے ایک لڑکی سے زنا کیا اور وہ لڑکی حاملہ ہو گئی پانچ مہینے کا بچا پیٹ میں ہے تو جب گھر والوں کو پتہ لگا تو گھر والوں نے ان کا نکاح کر دیا تو کیا یہ پیٹ میں پلنے والا بچہ حرامی بچہ ہے یا نکاح کرنے کے بعد یہ بچہ حلالی کیسے مانا جائے گا اور کیا اس بچے کو گرا سکتے ہیں یا نہیں ؟

    جواب نمبر: 605552

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:1127-883/L=12/1442

     مذکورہ بالا صورت میں اگر نکاح کے چھ مہینے بعد بچے کی ولادت ہوتی ہے تو اس کا نسب ثابت مانا جائے گا اور اگر اس سے پہلے ولادت ہوتی ہے تو وہ ثابت النسب نہ ہوگا ۔

    وإذا تزوج الرجل امرأة فجاء ت بالولد لأقل من ستة أشہر منذ تزوجہا لم یثبت نسبہ، وإن جاء ت بہ لستة أشہر فصاعدا یثبت نسبہ منہ.[الفتاوی الہندیة 1/ 536)

    (۲) اب اس حمل کو ساقط کرانا جائز ہیں، قتل نفس کا گناہ ہوگا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند