• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 604949

    عنوان:

    اگر رشتہ اطمینان بخش ہو تو منظور كرلینا چاہیے

    سوال:

    میرے ماموں کے قول کے مطابق ہماری والدہ مرحومہ نے اپنی زندگی میں ان سے ان کی بیٹی لینے کی خواہش کی تھی البتہ اس خواہش کی تکمیل کے لیے ہم چار بھایوں میں سے کسی ایک کو مخصوص نہیں کیا تھا۔۔ لیکن والدہ نے اس خواہش کا ذکر والد سمیت گھر کے کسی فرد سے کبھی نہیں کیا البتہ خالہ کے بقول والدہ ان سے اس خواہش کا اشتراک ضرور کر چکی ہیں۔ تین بھایوں کا رشتہ ہوچکا ہے اور جب ہم کنوارے بچے ہیں تو ماموں نے اس بات کا ذکر کیا ہے ۔ اگر والدہ مرحومہ کی اپنی زندگی میں یہ خواہش رہی بھی ہے تو کیا اب ہمارا اسے تکمیل دینا ضروری ہے جب کہ ہم خاص طور پر اس خواہش کے لیے مخصوص نہیں تھے ۔ اگر ہم یا ہمارے سرپرست اس رشتے سے انکار کردیں تو کیا یہ والدہ محترمہ کے دل پر گراں گزرے گا؟ امید ہے جلد جواب تحریر کرنے کی کوشش کریں گے ۔ جزاک اللہ۔

    جواب نمبر: 604949

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 809-124T/M=10/1442

     حدیث میں ہے فاظفر بذات الدین یعنی دیندار لڑکی سے شادی کرنی چاہئے۔ صورت مسئولہ میں اگر ماموں کی بیٹی دیندار ہے اور رشتہ ہر اعتبار سے خیرو اطمینان بخش ہے تو اس رشتے کو منظور کرلینا چاہئے، اس صورت میں حدیث پر عمل بھی ہے اور والدہ مرحومہ کی خواہش کی تکمیل بھی ہے۔ اور اگر رشتہ آپ کو یا آپ کے سرپرست کو پسند نہیں ہے تو مناسب طریقے پر معذرت کرسکتے ہیں، وہیں کرنا لازم نہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند