معاشرت >> نکاح
سوال نمبر: 604851
اپنی شاگردہ سے نکاح کرنا كیسا ہے؟
اگر ایک استاد جوکہ میٹرک میں ایک لڑکی کو اسکول میں پڑھا تھا اور اس کی نیت بلکل صاف تھی اور وہ اس لڑکی کو میری بچی اور میرے بچے کہہ کر پکارتا تھا مگر کچھ وقت بعد استاد جوکہ غیر شادی شدہ ہے دوسرے استاد نے مشورہ دیا کہ اس لڑکی کے ہاں رشتہ بھجوایں کیونکہ وہ نیک اور خاندانی ہے تو استاد کا اس لڑکی کے ہاں رشتہ بھجوانا ٹھیک ہے ۔ نیز استاد کے لڑکی کے والدین سے رواسم اچھے ہیں۔ کیا لڑکی کے والدین کو اس بات سے ناراض ہونا چاہیے ؟ شرعی کیا حکم ہے ؟
جواب نمبر: 604851
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 1121-247T/H=10/1442
لڑکی کا شاگردہ ہونا تو مانع نکاح نہیں ہے یعنی شاگرد لڑکی کا استاد سے نکاح ہوجائے خواہ عمر میں دونوں کی پانچ سال کا فرق ہو تو نکاح درست ہوجائے گا۔ اگر لڑکی کے والدین اس رشتہ کو کسی وجہ سے مناسب نہیں سمجھتے تو حسن انداز سے معذرت کردینا بہتر ہے۔ باقی بالغ بیٹی کو بالغ آدمی سے بے پردگی کے ساتھ پڑھوانے سے بھی والدین کو اجتناب چاہئے اور جلد مناسب رشتہ ملنے پر نکاح کردیں تو بہتر ہوگا۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند