• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 60397

    عنوان: میری خالہ زاد بہن کا ڈیڑھ سال پہلے نکاح ہوا تھا ،رخصتی اب تک نہی ہوئی، البتہ وہ اپنے شوہر سے فون پر بات کرتی رہی انہی فون کی باتوں میں آپس میں تلخی پیدا ہو گئی اور نوبت یہاں تک پہنچ گئی کہ وہ اس لڑکے سے شادی نہیں کرنا چاہتی بلکہ خلع لینا چاہتی ہے ۔ برائے مہربانی بتائیں کہ خلع لینے کے لئے کیا کرنا ہوگا؟

    سوال: میری خالہ زاد بہن کا ڈیڑھ سال پہلے نکاح ہوا تھا ،رخصتی اب تک نہی ہوئی، البتہ وہ اپنے شوہر سے فون پر بات کرتی رہی انہی فون کی باتوں میں آپس میں تلخی پیدا ہو گئی اور نوبت یہاں تک پہنچ گئی کہ وہ اس لڑکے سے شادی نہیں کرنا چاہتی بلکہ خلع لینا چاہتی ہے ۔ برائے مہربانی بتائیں کہ خلع لینے کے لئے کیا کرنا ہوگا؟

    جواب نمبر: 60397

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 972/779/D=10/1436-U (الف) نکاح وطلاق کو کھیل نہیں بنانا چاہیے۔ (ب) نکاح کے رخصتی میں اتنی تاخیر کرنا کسی طرح مناسب نہیں (ج) خون کی باتوں میں لب ولہجہ اور چہرے اور نظر کی کیفیات ظاہر نہیں ہوتیں اس لیے خون پر کی گئی باتوں سے غلط فہمیاں اور بدگمانیاں پیدا ہوتی ہیں؛ لہٰذا اولاً لڑکی اور لڑکے کے گھر والے مل بیٹھ کر رشتہ میں خوش گواری پیدا کرنے کی کوشش کریں، لیکن کوشش کے باوجود اگر نباہ کی صورت نظر نہ آئے اور شوہر بھی اس کو مان رہا ہو تو اسے ایک طلاق دے کر نکاح کا رشتہ ختم کردینا چاہیے۔ اوراگر شوہر رشتہ برقرار رکھنے پر آمادہ ہو تو ایسی صورت میں بغیر کسی معقول اور شرعی وجہ کے لڑکی کا طلاق یا خلع چاہنا بہت برا ہے حدیث میں اس پر سخت وعید آئی ہے۔ پھر لڑکی اگر خلع چاہتی ہے تو لڑکی کی بات لڑکے کے سامنے کی جائے اگر لڑکا خلع منظور کرلیتا ہے تو ایک طلاق بائنہ ہوجائے گی اور لڑکی کا جو مہر تھا وہ ختم ہوجائے گا یعنی خلع بعد مطالبہ نہیں کرسکتی۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند