• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 603684

    عنوان:

    بچے كو چپ كرانے كے لیے نانی اگر اپنے پستان بچے كے منھ میں لگادے تو اس كا كیا حكم ہے؟

    سوال:

    میں پاکستان سے ہو اور میرا ایک اہم مسئلہ ہے ۔ میرا سوال ہے ۔ ایک عورت اپنے نواسے کو صرف رونے سے خاموش کرنے کے لئے اپنی چھاتی دیتی ہے جس میں دودھ موجود نہیں کیوں کہ 21 سال ہوگئی۔ دوسری بات یہ کہ کیا اس بچے کا اپنی حالہ کے بیٹی سے رشتہ حلال ہے یا حرام ؟جن بچوں کے رشتے کی بات چل رہی ہے وہ ایک ہی دادی کی نواسے ہے ۔ مسئلہ۔ دودھ موجود نہیں ہے ۔صرف آرام کرنے کہ لئے دیا گیا تھا۔

    جواب نمبر: 603684

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:622-474/N=8/1442

     صورت مسئولہ میں اگر بچے کی نانی کو دودھ نہیں آرہا تھا اور اُس نے بچے کو چپ کرانے کے لیے اس کے منھ میں پستان کا نپل دیدیا تھا یا دے دیتی تھی اور نانی کو اس کا یقین ہے کہ دودھ نہیں اترا تھا اور نانی کی عمر کے مد نظر اس کی بات قرین قیاس بھی ہے تو نانی سے نواسے کی رضاعت ثابت نہیں ہوئی ، پس ایسی صورت میں اس بچے کا نکاح خالہ کی بیٹی سے جائز ہوگا۔

    (ھو) … شرعاً (مص من ثدي آدمیة) ولو بکراً أو میتة أو آیسة (الدر المختار مع رد المحتار، کتاب النکاح،باب الرضاع، ۴: ۳۸۹- ۳۹۲، ط: مکتبة زکریا دیوبند، ۹: ۳۰، ۳۱، ت: الفرفور، ط: دمشق)۔

    قولہ: ”أو آیسة“: ذکرہ في النھر أخذا من إطلاقھم، قال: وھو حادثة الفتوی (رد المحتار)۔

    إن علم وصولہ لجوفہ من فمہ أو أنفہ لا غیرُ؛ فلو التقم الحلمة ولم یدر أدخل اللبن في حلقہ أم لا؟ لم یحرم؛ لأن في المانع شکاً، ولوالجیة (الدر المختار مع رد المحتار، کتاب النکاح،باب الرضاع، ۴: ۳۹۹- ۴۰۱، ط: مکتبة زکریا دیوبند، ۹: ۴۱ - ۴۳، ت: الفرفور، ط: دمشق)۔

    قولہ: ”فلو التقم الحلمة إلخ“: تفریع علی التقیید بقولہ: ”إن علم“، وفي القنیة: امرأة کانت تعطي ثدیھا صبیة واشتھر ذلک بینھم ثم تقول: لم یکن في ثدیي لبن حین ألقمتھا ثدیي ولم یعلم ذلک إلا من جھتھا جاز لابنھا أن یتزوج بھذہ الصبیة اھ، ط۔ وفي الفتح: لو أدخلت الحلمة في في الصبي وشکت في الارتضاع لا تثبت الحرمة بالشک (رد المحتار)۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند