• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 603512

    عنوان:

    اپنی مرضی سے شادی کرنا کیسا ہے ؟

    سوال:

    سوال (1) میرا پہلا سوال یہ ہے ، کہ میں بالغ ہوں، اور الحمد اللہ مجود حافظ بھی ہوں، عمر ۷۲سال ہے ، میرے والدین اور اہلِ خانہ میں جو مال و دولت پر دسترس رکھتے ہیں وہ دین بیزار ہیں، اب وہ لوگ میری شادی کرنا چاہتے ہیں، میں یہ کہتا ہوں کہ میں جہیز بالکل نہیں لوں گا جبکہ اہلِ خانہ کہتے ہیں کہ ہم جہیز مانگے گے نہیں لیکن اگر لڑکی والے دیں گے تو منع بھی نہیں کریں گے تو اس بات پر اہل خانہ اور میرے درمیان اکثر اوقات اختلاف برپا ہوجاتا ہے ، دریافت طلب امر یہ ہے کہ اگر میں کسی اللہ کے ولی کے پاس جاکر ان سے درخواست کروں کے آپ میری شادی بالکل شریعت کے مطابق کروادیں تو کیا ایسا کرنا، شریعت کی رو سے بہتر ہے ؟ کیوں کہ میں نے تمامتر کوششیں کرکے دیکھ لی ہیں گھر والے تو بغیر جہیز کی شادی کروائیں گے نہیں، اور میں جہیز والی شادی کروں گا نہیں ؟

    سوال (2) دوسرا سوال میرا یہ ہے کہ اگر لڑکا اور لڑکی(شرعی کے ساتھ) ایک ہی محفل میں موجود ہوں، اور لڑکی کہے کہ میں نے آپ سے نکاح کیا اور لڑکا کہے کہ میں نے قبول کیا جبکہ دو عاقل بالغ مرد بطورِ گواہ موجود ہوں تو کیا نکاح ہوجائے گا؟

    سوال (3)تیسرا سوال میرا یہ ہے کہ اگر لڑکا کسی لڑکی سے یا لڑکی کسی لڑکے سے شریعت کیا لحاظ رکھتے ہوئے شادی کا پیغام بھیجے تو کیا جائز ہے ؟

    سوال (4) چوتھا اور آخری سوال میرا یہ ہے کہ اگر کوئی عاقل بالغ لڑکا یا لڑکی اپنی مرضی سے شادی کرنا چاہیں تو کیا جائز ہے تمام سوالوں کا تسلی بخش جواب دیکر شکریہ موقع دیں

    جواب نمبر: 603512

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 588-109T/D=07/1442

     جہیز کا ایسا لین دین جس میں ریا نمود اور رسم و رواج کی پابندی ہو، ناجائز اور غیروں کا طریقہ ہے جو قابل ترک ہے اسی طرح جہیز کا مطالبہ کرنا کم ملنے پر شکوہ شکایت کرنا بھی ناجائز بلکہ بسااوقات حرام ہوجاتا ہے۔ مروجہ جہیز کے رسم کی پابندی کے بغیر والدین اپنی بیٹی یا داماد کو رخصتی کے وقت یا بعد میں بطور تحفہ اور ہدیہ کے کچھ دینا چاہیں تو یہ منع نہیں ہے والدین اپنی بیٹی کو بغیر رسم کی پابندی کے اگر دیتے ہیں اور آپ اس سے بچنا چاہتے ہیں تو بطور رسم کے جو چیزیں ہوں اس سے آپ انہیں منع کردیں اور بغیر رسم کی چیزوں کے بارے میں کہہ دیں کہ رخصتی کے وقت ہم سامان ساتھ لانے کے پابند نہ ہوں گے۔ بیٹی داماد کو ہدیہ تحفہ دینے کے لئے آئندہ پوری زندگی ہے ان شاء اللہ۔ جہیز کی مروجہ رسم ایک قبیح رسم جس سے بچنے کی کوشش کرنی چاہئے۔

    (۲) جی ہاں نکاح درست ہوجائے گا بہتر ہے کہ ولی کی موجودگی یا اس کی اجازت سے ہو۔

    (۳) جائز ہے لیکن مستحب یہ ہے کہ ولی کے توسط سے پیغام نکاح براہ راست لڑکی کا لڑکے کو رشتہ نکاح کا پیغام دینا خلاف سنت ہے اور بلا ضرورت ایسا کرنا بے حیائی کی بات ہے۔ الحیاء شعبة من الایمان۔

    (۴) جائز ہے لیکن بلا ضرورت براہ راست شادی کی بات طے کرنا اور رشتہ کی جگہ طے کرنا سنت کے خلاف ہے اور ناتجربہ کاری کے نقصانات سامنے آتے ہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند