• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 603086

    عنوان:

    لڑكی كا كسی خاص لڑكے سے شادی كی ضد كرنا؟

    سوال:

    سوال :اگر کسی لڑکی کا کسی لڑکے سے تعلق ہے (یعنی جس کو آج کل love affair کے نام سے جانا جاتا ہے ) اب اس لڑکی کے بھائی کو بالکل کچھ دنوں میں پتہ چلا اور اس نے کسی بھی طریقے سے اس کو روکا، تین سال تک ایسا لگا کہ لڑکی بالکل بدل چکی ہے ، بھائی کا کھویا ہوا بھروسہ واپس آیا، لیکن بیچ میں ہی کہی سے وہ سب کچھ پھر شروع ہوا لیکن دوسرے انداز میں، کہ بہن یہ کہہ رہی ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات نہیں کرتے ، نہ فون کے ذریعے نہ کسی اور وسائل سے ، لیکن مجھے شادی اسی سے کرنی ہے ،اور یہ بھی کہتی ہے کہ یہ affair کے بنیاد پر شادی نہیں ہے ، اب جو بھائی اسے کہتا ہے اصل سوال وہ ہے ۱) بھائی اسے کہتا ہے کہ کوئی ماں باپ یا بھائی حق نہیں رکھتا کہ وہ لڑکی کی مرضی کے بغیر اس کی شادی کردے ، لیکن جس سے تم شادی کرنا چاہتی ہو اس رشتے کی بنیاد love affair ہے اس لیے مجھے ایسی شادی برداشت نہیں، کیا بھائی صحیح کہہ رہا ہے کہ اس کی بنیاد وہی ہے اصل میں، اگرچہ وہ آپس میں بات نہیں کرتے ۔

    ۲) دوسرا یہ کہ ہم اس کو کیسے بچائے ، ہماری رہنمائی فرمائیں، کیونکہ ابھی اس کی شادی کو ابھی کم سے کم دس سال ہے ، جو یہاں کا شادی کرنے کا ماحول ہے ۔

    جواب نمبر: 603086

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 640-82T/B=07/1442

     ویسے شریعت کا مسئلہ یہ ہے کہ جب لڑکی بالغ ہوجائے تو لڑکی اپنے نکاح میں خود مختار ہوتی ہے باپ کی ولایت ضروری نہیں۔ لیکن محبت کی وجہ سے شادی کرنا یہ درست نہیں۔ یہ محبت ہی اول غیر شرعی محبت ہے۔ لڑکی کا کسی اجنبی لڑکے سے محبت کرنا یہ خود ناجائز و حرام ہے۔ اس محبت کی بنیاد پر جو شادی ہوتی ہے وہ دیرپا نہیں ہوتی ہے بہت جلد اس رشتہ میں کیڑے پڑ جاتے ہیں اور علیحدگی کی نوبت آجاتی ہے۔ پھر لڑکی سر پکڑ کر روتی پھرتی ہے۔ لڑکی کو چاہئے کہ اپنے سب سے بڑے محسن جنہوں نے بچپن سے اب تک ہماری پرورش کی ہے یعنی باپ ماں اور بڑے بھائی اور خاندان کے بڑے لوگوں سے مشورہ اور رضامندی کے بعد کرے اسی میں خیروبرکت ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند