• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 603035

    عنوان:

    كیا رشتہ ختم كرانے پر گناہ ہوگا؟

    سوال:

    زید، فاطمہ کی خالہ کا بیٹا ہے ۔ اور حارث، فاطمہ کا پڑوسی ہے ۔ ایک سال پہلے زید اور فاطمہ کا راستہ ہو چکا ہے ۔ اب فاطمہ اور حارث دونوں کے گھر والے چاہتے ہیں فاطمہ کا راستہ زید سے ختم کرکے حارث سے کر دیں۔ حارث اس رشتے کو یہ کہہ کر منہ کر دیتا ہے کی زید کو برا لگے گا۔ جب فاطمہ اور اسکے گھر والوں سے پتا کیا جاتا ہے کہ آپ فاطمہ کی شادی زید سے کیوں نہیں کرنا چاہتے تو وہ بتاتے ہیں۔ ۱) فاطمہ کی عمر 26 سال ہو گئی ہے اسلیئے ہم جلدی شادی کرنا چاہتے ہیں۔ کیونکہ زید ابھی سعودی میں کام کرتا ہے _اسلیئے وہ 2-3 سال بعد شادی کریگا۔ ۲) زید بریلوی مسلک کو مانتا ہے اور فاطمہ دیوبند۔ ۳) فاطمہ حارث کو پسند کرتی ہے ۔ ۴) فاطمہ کا یہ راستہ فاطمہ کی ماں نے کیا تھا۔ جب وہ بہت بیمار تھی اور اُسکے کچھ دن بعد اُنکا اِنتقال ہو گیا تھا۔ ۵) فاطمہ کے گھر والے پہلے بھی چاہتے تھے کہ اُنکی بیٹی کا راستہ حارث سے ہو جائے ۔ مگر تب حارث کے گھروالے راضی نہیں تھے ۔ مگر اب وہ بھی راضی ہیں۔ ۶) حارث کے گھروالے بھی حارث کے لیے لڑکی تلاش کر رہے ہیں۔مگر فاطمہ سے اچھی لڑکی نہ ملنے کی وجہ سے حارث کا بھی کہیں راستہ نہیں ہو پا رہا ہے ۔ کیا حارث اب فاطمہ سے رشتے کے لیے ہاں کر سکتا ہے ۔ اگر ہاں تو اس پر کسی کا راستہ ختم کروانے کا گناہ تو نہیں ہوگا؟ براہ کرم جواب عنایت فرمائیں۔ جزاک اللہ

    جواب نمبر: 603035

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 650-461/H=06/1442

     استفتاء (سوال) جو کچھ تفصیلات لکھی ہیں اگر وہ سب بالکل صحیح ہیں ایسی صورت میں فاطمہ کے اولیاء زید کے ساتھ رشتہ کرنے اور نکاح کرنے سے معذرت کردیں اور فاطمہ کے ساتھ حارث کا رشتہ اور نکاح ہوجائے تو ایسی شکل میں رشتہ زید سے ختم کرنے کا گناہ حارث پر یا کسی اور دوسرے شخص پر نہ ہوگا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند