• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 602946

    عنوان:

    رشتہ طے ہوجانے کے بعد بلاوجہ تاخیر نہیں کرنی چاہئے

    سوال:

    حضرت ایک صاحب پر مشت زنی کی بری عادت نے زبردست شکنجہ کس لیا ہے ، وہ اس عادت سے بارہا توبہ کرتے ہیں مگر یہ عادت چھوٹنے کا نام ہی نہیں لے رہی ہے ، خدا معاف کرے وہ صاحب بہت شرمندہ بھی ہوتے ہیں ، اور عذاب خدا وندی سے بہت ڈرتے بھی ہیں، انہوں نے بارہا گھر میں کھل کر اپنے نکاح کرانے کا بھی تذکرہ کیا ، مگر والدین بڑے بھائی کے ساتھ نکاح کرنے کی وجہ سے اس مسئلے کو عید بعد تک مؤخر کرنا چاہتے ہیں،، اب اس حالت میں وہ بے چارے کیا کریں ، بہت پریشان حال ہیں ، اللہ کے لئے اس کی راہنمائی کیجئیے ، انہیں ایک غیر محرم سے بات کرنے کی بھی عادت ہے جن سے عید بعد شادی ہونی ہے ، وہ صاحب چاہتے ہیں کہ جلد از جلد نکاح ہوجائے تاکہ اس بری عادت سے نجات مل جائے ۔ اگر کوئی خاص وظیفہ ہو تو از راہ کرم رہنمائی فرمائیں۔

    جواب نمبر: 602946

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 513-412/D=07/1442

     (۱) یَا جَامِعُ کا ورد کثرت سے رکھیں بعد نماز عشاء 14 تسبیح یَا لَطِیْفُ یَا وَدُوْدُ اول آخر درود شریف کے ساتھ دعا کریں ان شاء اللہ مناسب رشتہ ہوکر نکاح ہوجائے گا۔

    (۲) والدین کو رشتہ طے ہوجانے کے بعد بلاوجہ تاخیر نہیں کرنی چاہئے اور نفس و شیطان کے بہکانے سے تاخیر کی وجہیں نہیں گڑھنی چاہئے سادگی سے نکاح کردیں بشرطیکہ بیوی کے نان و نفقہ اور سکنی کا بندوبست لڑکے کے پاس ہو ورنہ لڑکا اس کے انتظام کی فکر میں لگے۔

    (۳) مشت زنی اور نامحرم سے گفتگو دونوں گناہ ہے جن سے بچنا اختیار اور ہمت کے ذریعہ ہوگا پس باختیار خود ان باتوں سے بچیں اور جب اس کا خیال آئے تو کسی مباح کام کی طرف پھیرلیں۔ بدنگاہی اور شہوت انگیز مناظر دیکھنے سے پرہیز لازم ہے۔ وظیفہ معاون ہوسکتا ہے بس نمازوں کی پابندی کریں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند