• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 602030

    عنوان:

    نکاح کس کی مرضی کے مطابق ہوتا ہے

    سوال:

    سوال : ہمارے ایک ساتھی ہیں ان کی والدہ ان کا نکاح اپنے بھائی کی بیٹی سے کروانا چاہتی ہیں ۔ جو ان سے عمر میں دس یا بارہ س ال تقریبا چھوٹی ہے لڑکے کی عمر 24 سال ہے ۔ اور لڑکی کی عمر تیرہ سال ہے لڑکے کو شادی کا تقاضہ ہے اور ان کی والدہ چاہتی ہیں کہ کچھ وقت رک کر جب لڑکی کی عمر سولہ یا اٹھارہ سال ہو جائے تو ان کا نکاح کر دیا جائے لڑکا وہاں شادی نہیں کرنا چاہتا اور اتنی دیر اتنے سال انتظار بھی نہیں کرنا چاہتا اور ان کی والدہ بضد ہیں وہی پر شادی کرنے کے لئے لڑکا یہ جاننا چاہتا ہے کہ اگر وہ اپنی مرضی سے کہیں پر نکاح کر لیتا ہے اور اپنے والدہ کے حقوق کو ادا کرتا رہے تو کیا ایسا کرنا شریعت میں جائز ہے اور ان کی والدہ کی ضد کسی جگہ پر نکاح کے لئے یہ جائز ہے یا نہیں مہربانی ہوگی آپ یہ بتائیں کہ دونوں میں سے کس کی مرضی کو کس کی چاہت کو فوقیت دی جائے گی۔

    جواب نمبر: 602030

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 454-396/B=07/1442

     حدیث شریف میں آیا ہے کہ جب لڑکا لڑکی بالغ ہوجائے تو وہ اپنے نکاح کی خود مختار ہوجاتی ہے۔ اس کے لئے باپ سے اجازت لینا ضروری نہیں۔ پس اگر 24سالہ لڑکا 13 سالہ لڑکی کے ساتھ نکاح کرنا نہیں چاہتا تو اس میں ماں کے لئے ضد کرنا جائز نہیں۔ وہ لڑکا اپنی مرضی سے کسی دوسری ہم عمر لڑکی سے نکاح کرسکتا ہے۔ اور اس میں ماں کو برا نہ ماننا چاہئے کیونکہ لڑکا کبھی کا بالغ ہوچکا ہے اسے زیادہ انتظار میں نہ رکھنا چاہئے۔ حدیث کے مطابق صورت مذکورہ میں بیٹے کی چاہت اور مرضی کو فوقیت دی جائے گی۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند