• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 601530

    عنوان:

    کلما کی قسم کی صورت میں نکاح کی صورت

    سوال:

    کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام درج ذیل مسئلے کے بارے میں :- ایک شخص یہ تحریر لکھتا ہے کہ " میں پورے ہوش و حواس کے ساتھ قسم کھا کر کہتا ہوں کہ میں روشن آرا بنت محمد کامل ساکن للیا ، پوسٹ پوے ، ضلع کٹیہار کے ساتھ جب جب شادی کروں تو ان کو تین طلاق " تو کیا شخص مذکور کے لئے روشن آرا سے شادی کرنا جائز ہوگا ؟ اور شادی کرتے ہی طلاق واقع نہیں ہوگی؟

    جواب نمبر: 601530

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:342-261/sn=5/1442

     مذکور فی السوال شخص اس عورت سے جب بھی نکاح کرے گا نکاح کرتے ہی اس پر طلاق مغلظہ وا قع ہوجائے گی، اِس سے بچنے کی صورت یہ ہے کہ کوئی شخص قسم کھانے والے کی اجازت کے بغیر بہ طور“فضولی”اس کا نکاح اس عورت سے کردے ، جب اس کو اطلاع ملے تو وہ زبان سے قبول نہ کرے ؛ بلکہ اپنے کسی فعل (مثلا مہر ادا کرکے )قبول کر ے ،ایسی صورت میں نکاح درست ہوجائے گا اور کوئی طلاق بھی واقع نہ ہوگی۔

    ----------------------------

    نوٹ: فضولی کے نکاح میں بعض باریک باتوں کا لحاظ رکرنا ضروری ہوتا ہے اس لیے کسی مفتی کے ذریعہ یہ کام ہو نیز احسن الفتاوی میں بعض تفصیل مذکور ہے۔ (د)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند