• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 601491

    عنوان:

    نكاح كے بعد رخصتی سے قبل شوہر كا انتقال ہوجائے تو عدت كا كیا حكم ہے؟

    سوال:

    کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں، نرگس کا نکاح راشد کے ساتھ ہوا لیکن رخصتی نہیں ہوئی، 2-3 مہینے گزرنے کے بعد راشد کا انتقال ہو گیا، کیا نرگس کو عدت کرنی پڑے گی؟ عدت کا وقت کتنا ہوگا؟ اس کی مہر اور وراثت کے بارے میں کیا حکم ہوگا ؟یہ بھی واضح فرما دیجئے۔ کیا رسول اللہ ﷺ کے دور میں بھی ایسا کوئی واقعہ ہوا ہے؟

    جواب نمبر: 601491

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 270-204/D=04/1442

     (۱) راشد اور نرگس کے نکاح کے بعد اگرچہ رخصتی نہ ہوئی ہو اور اسی حالت میں شوہر (راشد) کا انتقال ہوگیا تو نرگس مکمل چار ماہ دس دن کی عدت گذارے گی۔ قال فی الدر: والعدة للموت اربعة الشہر بالاہلة وعشر من الایام ․․․․․․ مطلقا وطئت اولا ۔ (الدر مع الرد: 2/655، کوئٹہ)

    (۲) پورا مہرادا کرنا ہوگا یعنی راشد کے ترکہ میں سے مثل دیگر قرض کے اولاً بیوی کا مہر ادا کیا جائے گا پھر وراثت کی تقسیم مابین ورثہ ہوگی۔ یتأکد عند وطیٴ أو خلوة صحت من الزوج أو موت أحدہما (الدر مع الرد: 2/358)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند