معاشرت >> نکاح
سوال نمبر: 601368
كسی لڑكی سے كہا نكاح كرلو ، اس نے دو گواہوں كی موجودگی میں ہاں كہہ دیا تو نكاح كا كیا حكم ہے؟
اگرمیں نے نکاح لڑکی کو بولا کہ آپ مجھ سے شادی کرلو اور اس نے ہاں بول دیا دو گواہوں کی موجودگی میں تو کیا نکاح ہوا؟
جواب نمبر: 601368
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 247-147T/D=10/1442
سوال میں مذکورہ دونوں جملے عربی کے جملے ”زَوِّجْنِیْ“ وقال ”زَوَّجْتُ“ کے ہم معنی ہے اس سے نکاح منعقد ہوجاتا ہے جیسا کہ درمختار مع الشامی میں جلد: 4/69 میں لکھا ہے؛ البتہ فقہاء نے تخریج میں تفصیل کی ہے بعض حضرات پہلے جملے کو توکیل قرار دیتے ہیں جس کی وجہ سے دوسرا جملہ ایجاب و قبول دونوں کے قائم مقام ہوگا اور بعض حضرات پہلے جملے کو ایجاب اور دوسرے کو قبول قرار دیتے ہیں۔
پس صورت مسئولہ میں جو الفاظ ایجاب و قبول کے طور پر کہے گئے ہیں اگر دو مسلمان عاقل بالغ گواہوں کی موجودگی میں کہے گئے ہیں تو اس سے نکاح منعقد ہو گیا۔
قال فی الدر: وینعقد أیضا بما أي بلفظین وضع أحدہما لہ للمضي والآخر للاستقبال أو للحال، فالأول الأمر کزوّجني أور زوّجیني نفسک أو کوني امرأتي فإنہ لیس بإیجاب بل ہو توکیل ضمني فاذا قال فی المجلس زوجت أو قبلت أو بالسمع والطاعة (بزازیہ) قام مقام الطرفین وقیل ہو إیجاب ورجحہ فی البحر۔ (الدر مع الرد: 4/70)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند