معاشرت >> نکاح
سوال نمبر: 601359
نکاح میں وکیل کا دوسرے کو وکیل بنانا
اگر لڑکی کا وکیل دوسرے کو اپنا وکیل بنادے اور وکیل اول کی عدم موجودگی میں نکاح پڑھا دیا جائے تو کیا نکاح درست ہو گا یا نہیں؟
جواب نمبر: 601359
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 236-189/D=04/1442
لڑکی کا وکیل بالنکاح دوسرے کو لڑکی کی اجازت کے بغیر نکاح کا وکیل نہیں بنا سکتا خواہ وکیل اول موجود ہو تو بھی راجح قول یہی ہے۔ اور مرجوح قول کے مطابق اگر وکیل اول کی موجودگی میں وکیل ثانی نے نکاح پڑھایا تو نکاح درست ہو جائے گا۔ لیکن علامہ شامی نے قول اول کو ترجیح دیا ہے۔ قاضی خاں کے مطابق وکیل اول کی موجودگی میں پڑھایا گیا نکاح درست ہے۔
قال فی الدر: واستشکلہ فی البحر بانہ لیس للوکیل ان یوکل بلا اذن بمقتضاہ عدم الجواز․ قال فی الشامی: لو قال الوکیل ہب ابنتک فلان فقال وہبت لاینعقد مالم یقل الوکیل بعدہ قبلت لان الوکیل لایملک التوکیل فہذا یدل علی ان الوکیل لیس لہ التوکیل فی النکاح دونہ لیس من المسائل الذی استثنوہا من ہذہ القاعدة ۔
قال الحموی عن کلام محمد فی الاصل: ان مباشرة وکیل الوکیل بحضرة الوکیل فی النکاح لاتکون کمباشرة الوکیل بنفسہ اھ ․․․․․․․ فالظاہر عدم الجواز (الدر مع الرد: ۴/۱۶۳)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند