• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 59729

    عنوان: اپنی عمر سے بڑی عورت سے شادی كرنا

    سوال: میرا ایک دوست ہے اس کے بڑے بھائی کا انتقال ہوچکا ہے اور اس کے بڑے بھائی کی صرف تین لڑکیاں ہیں، لڑکیوں کی عمر ہے بار ہ سال، آٹھ سال، اور دو سال ہے ، اور ان کی ماں کی عمر ۳۸ سال ہے، میرے دوست کی عمر ۳۱ سال ہے، کیا کرسکتاہے ؟ کیوں کہ کچھ لوگ کہتے ہیں کہ ان کی عمر بڑی ہے اور بھی باتیں ہی ،کچھ کہتے ہیں کہ پہلے بچوں سے پوچھ پھر ماں سے اور پھر شادی کرو۔ اگر صرف ماں سے پوچھ لیا اور ان کے گھر کے بڑوں سے ؟کیوں کہ دوست کے والدین اور اس کی بھابھی کے والدین دنیا سے پردہ فرماچکے ہیں؟

    جواب نمبر: 59729

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 540-505/Sn=8/1436-U نکاح میں عمر کی رعایت یعنی لڑکی کی عمر کا لڑکے سے کچھ کم ہونا، اسی طرح اگر لڑکے کی پہلی شادی ہے تو لڑکی کا باکرہ (کنواری) ہونا اگر چہ پسندیدہ ہے؛ لیکن یہ کوئی ضروری امر نہیں ہے؛ لہٰذا آپ کا دوست اگر اپنے مرحوم بھائی کی بیوہ سے نکاح کرلیتا ہے؛ تاکہ اس کا اور اپنی یتیم بھتیجیوں کا سہارا بنے تو یہ نکاح بلاشبہ درست ہے، بچوں سے پوچھنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے؛ باقی عورت (بھائی کی بیوہ) کی طرف سے صراحةً رضامندی کا اظہار صحتِ نکاح کے لیے ضروری ہے، اگر خاندان کے بڑوں سے بھی مشورہ کرلے تو اور بہتر ہے، عن جابر، قال: قال لی رسول اللہ -صلی اللہ علیہ وسلم- ہل نکحت یا جابر؟ قلت: نعم، قال: ماذا أبکرا أم ثیبا؟ قلت: لا بل ثیبا، قال فہلا جاریة تلاعبک، الحدیث (بخاری: رقم ۴۰۵۳) وقال العلماء في شرح ہذا الحدیث: وفي الحدیث دلیل علی استحباب نکاح الأبکار إلا لمقتضی لنکاح الثیب کما وقع لجابر الخ (انظر: عون المعبود، تحفة الأحوذي وغیرہما) ویندب إعلانہ․․․ وکونہا دونہ سنًا (در مختار مع الشامي: ۴/۶۶، زکریا) وانظر: فتاوی دارالعلوم (۷/۳۰۳، سوال: ۴۹۷)․


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند