• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 59682

    عنوان: میں، صحیع العقیدۃ مذہب اہلسنت و الجماعت سے تعلق رکھتا ھوں۔ ایک ذاتی مسئلہ پر آپ سے فتویٰ چاہتا ھوں۔

    سوال: میری ایک بالغ لڑکی، جس کی عمر 24 سال ہے ، ایک بوھرہ فرقہ سے تعلق رکھنے والے لڑکے سے محبت میں گرفتار ہے اور اُس سے نکاح کی خواھشمند ہے ۔ جیسے کہ یہ بات ہر خاص و عام جانتا ہے کہ یہ بوھرہ جماعت شیعت مذہب کا ہی ایک فرقہ ہے ، اور ایسی صورت میں مجھے مندرجہ ذیل سوالوں کا جواب دے کر میری رھبری فرمائیں، اور اس تعلق سے مزید کوئی اور بات جو میرے سوال میں نہ ھو اس پر بھی روشنی ڈال کر مجھے راہ دکھائیں۔ کیا بوھرا مذ ہب جو شیعت عقیدہ پر ہے ، کے فرد سے میری لڑکی کا نکاح جائز ہے ؟ لڑکے کا کہنا ہے کہ وہ میری لڑکی کو سنت والجماعت کے اپنے مذہب اور عقیدہ پر چلنے سے نہیں روکے گا ایسی صورت میں کیا نکاح درست ھوگا؟ اگر لڑکا اپنا مذہب ترک کر کے سنت والجماعت کے عقیدہ کو اپنائے تب کیا ان دونوں کا نکاح ھو سکتا ہے ؟ اگرمیری لڑکی سمجھانے کے بعد بھی اسی لڑکے سے اُس کے اپنے مذھب و عقیدہ قائم رہتے ھوئے نکاح کرنے پربضد ھو تو اس کے لئیے کیا حکم ہے ؟ اور اس کا اس عمل پر شریعت کا کیا حکم ہے ؟ اس مسئلہ پر اور کوئی بات جو ہم نظر انداز کر رہے ھوں تو اس پر روشنی ڈالیں، اور ھماری رھبری فرمایئں۔

    جواب نمبر: 59682

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 545-545/Sd=10/1436-U (۱-۲) اگر بوہرہ فرقے کے عقائد کفریہ ہیں تب تو اس فرقے کے لڑکے کے ساتھ کسی مسلمان لڑکی کا نکاح منعقد ہی نہیں ہوگا اور اگر اس فرقے کے عقائد کفریہ نہیں ہیں؛ بلکہ فسق وضلالت پر مبنی ہیں، تب بھی اس فرقے کے لڑکے کے ساتھ صحیح العقیدہ لڑکی کا نکاح آپ کی رضامندی کے بغیر کفو نہ ہونے کی وجہ سے صحیح نہیں ہے، اگرچہ لڑکا اس بات کا یقین دلائے کہ وہ شادی کے بعد لڑکی کو اس کے عقیدے پر چلنے سے نہیں روکے گا، لڑکی اگر آپ کی رضامندی کے بغیر خود سے نکاح کا اقدام کرے گی تو شرعاً آپ کو شرعی پنچائت کے ذریعے نکاح فسخ کرانے کا اختیار ہوگا۔ (۳) ایسی صورت میں نکاح ہوسکتا ہے؛ لیکن نکاح کی وجہ سے جو مذہب اور عقیدہ ترک کیا جاتا ہے وہ عموماً پائیدار نہیں رہتا؛ اس لیے ایسی صورت میں بھی مذکورہ لڑکے کے ساتھ نکاح نہ کرنے ہی میں احتیاط ہے۔ (۴) لڑکی کو آپ کی رضا اور خوشی ہی سے رشتہ منتخب کرنا چاہیے، اپنی طرف سے نکاح کا اقدام کرنا عورت کی فطری شرم اور حیا کے خلاف ہے، لڑکی اگر آپ کی مرضی اور اجازت کے بغیر مذکورہ لڑکے کے ساتھ ہی اس کے مذہب اور عقیدے پر قائم رہتے ہوئے نکاح کرنے پر بضد ہے تو اس کا یہ عمل شریعت کے خلاف ہے، وہ شریعت کی نظر میں آپ کی نافرمان کہلائے گی اور لڑکے کے عقائد کفریہ ہونے کی صورت میں اس کا نکاح باطل ہوگا اور عقائد کے فسق وضلالت پر مبنی ہونے کی صورت میں آپ کو شرعی پنچائت کے ذریعے اس کا نکاح فسخ کرانے کا اختیار ہوگا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند