معاشرت >> نکاح
سوال نمبر: 59682
جواب نمبر: 59682
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 545-545/Sd=10/1436-U (۱-۲) اگر بوہرہ فرقے کے عقائد کفریہ ہیں تب تو اس فرقے کے لڑکے کے ساتھ کسی مسلمان لڑکی کا نکاح منعقد ہی نہیں ہوگا اور اگر اس فرقے کے عقائد کفریہ نہیں ہیں؛ بلکہ فسق وضلالت پر مبنی ہیں، تب بھی اس فرقے کے لڑکے کے ساتھ صحیح العقیدہ لڑکی کا نکاح آپ کی رضامندی کے بغیر کفو نہ ہونے کی وجہ سے صحیح نہیں ہے، اگرچہ لڑکا اس بات کا یقین دلائے کہ وہ شادی کے بعد لڑکی کو اس کے عقیدے پر چلنے سے نہیں روکے گا، لڑکی اگر آپ کی رضامندی کے بغیر خود سے نکاح کا اقدام کرے گی تو شرعاً آپ کو شرعی پنچائت کے ذریعے نکاح فسخ کرانے کا اختیار ہوگا۔ (۳) ایسی صورت میں نکاح ہوسکتا ہے؛ لیکن نکاح کی وجہ سے جو مذہب اور عقیدہ ترک کیا جاتا ہے وہ عموماً پائیدار نہیں رہتا؛ اس لیے ایسی صورت میں بھی مذکورہ لڑکے کے ساتھ نکاح نہ کرنے ہی میں احتیاط ہے۔ (۴) لڑکی کو آپ کی رضا اور خوشی ہی سے رشتہ منتخب کرنا چاہیے، اپنی طرف سے نکاح کا اقدام کرنا عورت کی فطری شرم اور حیا کے خلاف ہے، لڑکی اگر آپ کی مرضی اور اجازت کے بغیر مذکورہ لڑکے کے ساتھ ہی اس کے مذہب اور عقیدے پر قائم رہتے ہوئے نکاح کرنے پر بضد ہے تو اس کا یہ عمل شریعت کے خلاف ہے، وہ شریعت کی نظر میں آپ کی نافرمان کہلائے گی اور لڑکے کے عقائد کفریہ ہونے کی صورت میں اس کا نکاح باطل ہوگا اور عقائد کے فسق وضلالت پر مبنی ہونے کی صورت میں آپ کو شرعی پنچائت کے ذریعے اس کا نکاح فسخ کرانے کا اختیار ہوگا۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند