معاشرت >> نکاح
سوال نمبر: 59480
جواب نمبر: 59480
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 816-816/M=8/1436-U بینک میں اگر ملازم کے ذمہ سودی حساب وکتاب کا کام ہو تب تو ایسی ملازمت کے ناجائز ہونے میں شبہ نہیں لیکن اگر متعلقہ ذمہ داری براہ راست سودی کاموں سے متعلق نہ ہو تب بھی سودی بینکوں میں ملازمت سے احتیاط ہی بہتر ہے، پھر لڑکے کے لیے اور بھی شرائط اور پابندیاں ہیں، مثلاً یہ ہے کہ اس کا کوئی خرچہ برداشت کرنے والا نہ ہو اور وہ معاشی ضرورت کے لیے گھر سے باہر نکل کر کام کرنے پر مجبور ہو، اجنبی مردوں کے ساتھ اختلاط نہ پایا جاتا ہو اور پردے کی پوری رعایت کے ساتھ ہو وغیرہ، اگر جواز کے شرائط نہ پائے جائیں تو لڑکی کے لیے ملازمت درست نہیں، شادی کے بعد لڑکی (بیوی) کا نان ونفقہ لڑکے (شوہر) کے ذمہ ہوجاتا ہے تو لڑکی کو کمانے کی ضرورت نہیں رہتی، اس تفصیل کی روشنی میں اس رشتے کے بارے میں غور فرمالیں نیز استخارہ بھی کرلیں والدین اور گھر والوں سے مشورہ بھی کرلیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند