• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 58206

    عنوان: رشتے کے انتخاب میں دین داری کو معیار بنانا چاہیے

    سوال: میں کولکتہ کا رہنے والا ہوں،اور تین سال سے چنئی میں کام کررہا ہوں، یہاں میرے ایک نیک دوست نے امام صاحب کی بیٹی سے شادی کرنے کا مشورہ دیا ، لڑکی کی فیملی یوپی کی رہنے والی ہے، لیکن یہاں وہ ۲۵ سال رہ رہی ہے۔ میرے والدین یہاں آئے تھے اور شادی کے لیے راضی بھی ہیں، لیکن میں صرف اس دوری کے حوالے سے پس و پیش میں ہوں۔ براہ کرم، اس بارے میں مشورہ دیں۔مجھے لڑکی والے کواپنے فیصلے سے آگاہ کرنا ہے۔

    جواب نمبر: 58206

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 575-575/M=6/1436-U

    حدیث میں ہے: ”تُنکح المرأة لأربع: لجمالہا ولحسبہا ولمالہا ولدینہا فعلیک بذات الدین تربت یداک“ (صحیح ا بن حبان) یعنی کسی عورت سے شادی اس کے حسن وجمال کی وجہ سے کی جاتی ہے یا حسب نسب کی وجہ سے یا مالداری کی وجہ سے یا دیندار ہونے کی وجہ سے، پس تم دینداری کو لازم پکڑلو“ پس رشتے کے انتخاب میں دین داری کو معیار بنانا چاہیے، اگر دین دار گھرانے سے رشتہ مل رہا ہے اور آپ کے والدین بھی راضی ہیں تو اس رشتے کو قبول کرلینا چاہیے، آج کل دوری کا مسئلہ ا تنا اہم نہیں رہا، بہرحال اس بارے میں مزید اطمینان حاصل کرلیں اور بہتر ہوگا کہ استخارہ بھی کرلیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند