• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 57302

    عنوان: كسی نامحرم لڑكی سے تعلق ركھنے كا طریقہ سوائے نكاح كے اور كوئی نہیں

    سوال: 2012میں میرا ایک اسکول کا ساتھی جب کہ وہ دسویں جماعت کا طالب علم تھا تو ایک لڑکی کی محبت میں گرفتار ہوگیا۔ بورڈ کے امتحان کے بعد وہ چلہ میں گیا۔ وہاں اس کو معلوم ہوا کہ کسی سے اس طرح کے تعلقات رکھنا درست نہیں ہے۔ اس کی سمجھ میں نہیں آیا کہ کیا کرے۔ اب 2014میں وہ اس تعلقات کا مجرم ہے اور جائز طریقہ سے اس مسئلہ کا حل کرنا چاہتاہے۔ لیکن مسئلہ یہ ہے کہ ابھی وہ انٹرمیڈیٹ سال دوم کا طالب علم ہے بنگلہ دیش کے نصاب کے مطابق اور وہ صرف ۱۹/ سال کا ہے۔ اس لیے اس کے پاس کوئی آمدنی کا ذریعہ نہیں ہے کہ وہ ابھی شادی کرسکے۔ وہ دونوں ایک دوسرے سے محبت کرتے ہیں۔ اب ان کے لیے کیا مسئلہ ہے۔ میری مفتیان کرام سے درخواست ہے کہ اس بارے میں مزید جانکاری دیں تاکہ مجھ کو مزید معلوم نہ کرنا پڑے۔

    جواب نمبر: 57302

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 180-146/Sn=3/1436-U

    نکاح کے بغیر اسکا کوئی جائز حل نہیں ہے، یا تو آپ کا دوست والدین کو راضی کرکے اس لڑکی سے نکاح کرلے اگرچہ باقاعدہ رخصتی بعد میں ہو جب وہ کمانے لگے، اگر یہ نہ ہوسکے تو آپ اپنے دوست سے کہہ دیں کہ اس لڑکی سے بالکلیہ کسی بھی طرح کا رابطہ منقطع کرلے، کسی اجنبی لڑکی سے بات چیت کرنا، اس سے ملنا جلنا، اس سے تعلقات قائم رکنا جائز نہیں ہے، آپ کے دوست کو چاہیے کہ اللہ سے ڈر کر ان امورِ محرمہ سے اجتناب کرے اور اب تک جو کچھ کیا اس سے سچی پکی توبہ کرے، اور بہتر ہوگا کہ کسی متبع سنت شیخ سے رابطہ رکھے، ان کی مصاحبت اختیار کرے اور ان سے اپنے احوال بتاکر ہمیشہ اصلاح بھی لیتا رہے، ان شاء اللہ وہ گناہ سے بچ جائے گا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند