• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 56962

    عنوان: بچے كس کے مانے جائیں گے؟

    سوال: ایک مرتبہ کی بات ہے کہ ایک مسلم پڑوسی کا ایک شادی شدہ مسلم عورت سے جسمانی تعلق قائم تھا، اس عورت کا شوہر بچے پیدا کرنے کے قابل نہیں تھا، اور وہ اپنی بیوی کو مطمئن کرنے میں مکمل طورپر ناکام تھا ۔اس صورت حال میں بیوی نے اپنے پڑوسی سے ناجائز جسمانی تعلق قائم کرنا شروع کردیا، نتیجہ یہ ہوا کہ اس سے عورت کو تین بچے ہوئے ۔ اس بات سے پڑوسی شخص کے گھر والے واقف تھے۔ کچھ سال پہلے اس پڑوسی شخص اور عورت کے شوہر کا انتقال ہوگیا مگر انتقال سے پہلے پڑوسی شخص اور اس عورت نے شادی کرلی جب کہ شوہر نے طلاق نہیں دی تھی اورنہ ہی عورت نے عدت گذاری ۔ اب اس عورت کے بچے پڑوسی کے بچے ہونے کا دعوی کررہے ہیں، کیوں کہ ان کے والدین نے نکاح کرلیا تھا۔ براہ کرم، اس پر روشنی ڈالیں۔

    جواب نمبر: 56962

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 172-241/L=3/1436-U

    وہ بچے شوہر ہی کے مانے جائیں گے۔ لقولہ علیہ السلام: ”الولد للفراش وللعاہر الحجر“ وہ بچے پڑوسی کے نہیں ہوں گے، نیز ان کا نکاح کرنا بھی باطل تھا کیونکہ کسی کی منکوحہ سے نکاح، طلاق اورعدت سے پہلے جائز نہیں، باطل ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند