• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 56416

    عنوان: چھوٹا لڑكا شادی كی ضد كر رہا ہے ‏،اور كہتا ہے كہ شادی كے بغیر دین مكمل نہیں ہے؟

    سوال: ہمارے تین بیٹے ہیں، پہلا بیٹا ملازمت کررہا ہے، اور جلد ہی ہم اس کی شادی کرنے والے ہیں، دوسرا بیٹا پڑھائی کررہا ہے، تیسرا بیٹا حافظ قرآن ہے اور ڈپلومہ کررہا ہے۔ تیسرا بیٹا طعباً بہت ضدی ہے، وہ شادی کے لیے کہہ رہا ہے، اور کہہ رہا ہے کہ شادی کے بغیر دین مکمل نہیں ہے، ہم اس کو مزید ایک دوسال پڑھنے کے لیے کہہ رہے ہیں تاکہ ہم اس کی شادی دیندار اور شریف لڑکی سے شادی کراسکیں، مگر وہ یہی کہہ رہا ہے کہ دین مکمل نہیں ہوتاہے۔ اچھی بنیاد اور کمائی کے بغیر کون اپنی بیٹی دے گا؟ اور ہمارا بہت شریف اور دیندار گھرانہ ہے۔ براہ کرم، جواب دیں کہ اس صورت حال میں کیا کیا جاسکتاہے؟

    جواب نمبر: 56416

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 67-63/N=2/1436-U آپ اس بیٹے کو نرمی ومحبت کے ساتھ سمجھائیں کہ آدمی کو شادی اسوقت کرنی چاہیے جب وہ اپنے پیروں پر کھڑا ہوجائے یعنی: اس کا معقول ومناسب ذریعہ معاش ہوجائے، نیز ابھی تم سے بڑے دو بھائیوں کی شادی ہونی ہے، اور اس کے لیے دعا بھی کریں کہ وہ ابھی شادی کی ضد سے باز آجائے۔ اوراگر وہ کسی صورت میں نہ مانے اوراس کی عمر شادی کا تقاضہ کر رہی ہو توکسی مناسب خاندان میں اس کی شادی کردیں، اوراگر وسعت نہ ہو تو اس کی تعلیم کا سلسلہ منقطع کراکے اسے کسی مناسب ذریعہ معاش میں لگادیں کیوں کہ ممکن ہے کہ اس کی حالت شادی میں مزید تاخیر کی اجازت نہ دیتی ہو، یہ اس سے بہتر ہے کہ وہ اپنی شادی خود کرلے یا کسی لڑکی کے جال میں پھنس جائے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند