• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 56173

    عنوان: غیر كفو میں شادی

    سوال: کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام مسلہ ذیل کے بارے میں عرض یہ ہے کہ میرا تعلق " گاڑہ " برادری سے ہے اور میں نے سید برادری کی لڑکی سے نکاح کر لیا تھا جبکہ لڑکی عاقلہ بالغہ ہے لڑکی نے بناء اذن ولی باقاعدہ گواہوں کی موجودگی میں نکاح کی اجازت دی اور نکاح ہوا لڑکی نے باخوشی کاغذات پر دستخت بھی کر دئے تھے اور لڑکے کی ماہانہ آمدنی لڑکی کے والد کی ماہانہ آمدنی سے بہت بہتر ہے تعلیم اور دینداری میں دونوں گھرانوں میں کوئی فرق نظر نہیں آتا کیا یہ نکاح شرعآ ہو گیا اب لڑکی کے گھر والوں کو اس بات کا پتا چلا تو وہ کہتے ہیں کہ چونکہ ہم سید برادری سے ہیں اور سید برادی کی لڑکی کا نکاح کسی اور برادری کے لڑکے سے نہیں ہوتا ہے تو ہم اس نکاح کو نہیں مانتے اور اگر لڑکی کے گھر والے اس لڑکی کا نکاح کسی دوسرے سے کرنے لگیں تو اس کا کیا حکم ہے برائے مہربانی جواب سے جلدی مطلع فرمائیں

    جواب نمبر: 56173

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 1492-1489/N=1/1436-U87 جی ہاں! صورت مسئولہ میں یہ نکاح تو شرعاً صحیح ودرست ہوگیا البتہ اگر عرف میں گاڑہ برادری اس درجہ فروتر ہے کہ سید برادری کی لڑکی کا نکاح گاڑہ برادری کے لڑکے سے لڑکی والوں کے لیے ننگ وعار کا باعث ہوتا ہے تو صورت مسئولہ میں لڑکی کے اولیاء کو یہ نکاح فسخ کرانے کا حق ہے، وہ اسلامی حکومت میں قاضی شرعی کے پاس اور ہندوستان جیسے ملک میں شرعی پنچایت کے پاس جاکر اپنی لڑکی کا نکاح فسخ کراسکتے ہیں، قاضی شرعی یا شرعی پنچایت کے یہ نکاح فسخ کرنے سے پہلے لڑکی کا نکاح کہیں اور جائز نہ ہوگا، لڑکی فسخ سے پہلے اپنے شوہر کے نکاح میں برقرار رہے گی۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند