معاشرت
>>
نکاح
سوال نمبر: 55905
عنوان: اگر لڑکی غیر کفو میں نکاح کرلے تو نکاح درست ہوجاتا ہے؟
سوال: عرض یہ ہے کہ میرا تعلق " گاڑہ " برادری سے ہے
اور میں نے سید برادری کی لڑکی سے نکاح کر لیا تھا جبکہ لڑکی عاقلہ بالغہ ہے لڑکی نے بناء اذن ولی باقاعدہ گواہوں کی موجودگی میں نکاح کی اجازت دی اور نکاح ہوا لڑکی نے باخوشی کاغذات پر دستخت بھی کر دئے تھے اور لڑکے کی ماہانہ آمدنی لڑکی کے والد کی ماہانہ آمدنی سے بہت بہتر ہے تعلیم اور دینداری میں دونوں گھرانوں میں کوئی کفو نظر نہیں آتا
کیا یہ نکاح شرعآ ہو گیا
اب لڑکی کے گھر والوں کو اس بات کا پتا چلا تو وہ کہتے ہیں کہ چونکہ ہم سید برادری سے ہیں اور سید برادی کی لڑکی کا نکاح کسی اور برادری کے لڑکے سے نہیں ہوتا ہے تو ہم اس نکاح کو نہیں مانتے
اور اگر لڑکی کے گھر والے اس لڑکی کا نکاح کسی دوسرے سے کرنے لگیں تو اس کا کیا حکم ہے
برائے مہربانی جواب سے جلدی مطلع فرمائیں
جواب نمبر: 5590501-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 1590-1083/L=12/1435-U
اگر لڑکی غیر کفو میں نکاح کرلے تو نکاح درست ہوجاتا ہے، البتہ اولیاء کو حق واعتراض حاصل ہوتا ہے، اگر وہ چاہیں تو شرعی پنچایت میں اس مسئلہ کو لے جاکر عدم کفاء ت کی بنا پر فسخ نکاح کراسکتے ہیں، پس مذکورہ بالا صورت میں اگر لڑکی کے اولیاء اس نکاح سے راضی نہ ہوں تو ان کو یہ اختیار ہوگا کہ وہ شرعی پنچایت میں لے جاکر اس نکاح کو فسخ کرادیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند