معاشرت >> نکاح
سوال نمبر: 55251
جواب نمبر: 55251
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 1312-1305/N=11/1435-U (۱) اگر آپ ایک سے زائد بیویاں رکھ کر ان کے درمیان عدل وانصاف کرسکتے ہیں اوراس کا آپ کو یقین یا ظن غالب ہے تو آپ دوسری شادی کرسکتے ہیں اور اس سلسلہ میں پہلی بیوی سے اجازت لینا ضروری نہیں۔ اوراگر مصلحتاً آپ پہلے اُسے راضی وتیار کرلیں بالخصوص ہندوستان جیسے ملک میں تو یہ اچھا ہے۔ اوراگر آپ کو یہ اندیشہ ہے کہ آپ ان کے درمیان انصاف نہیں کرپائیں گے تو آپ دوسری شادی نہ کریں۔ (۲) اگر کوئی شخص اپنی اُس بیوی کو جس کے ساتھ نکاح کے بعد وطی کرچکا ہے یا دونوں کے درمیان خلوتِ صحیحہ ہوچکی ہے تین بار طلاق، طلاق، طلاق کہہ دے تو اس پر تینوں طلاقیں واقع ہوجاتی ہیں اور وہ مغلظہ بائنہ ہوکر اس پر حرام ہوجاتی ہے۔ اوراگر نکاح کے بعد اس کے ساتھ دخول یا خلوت صحیحہ کی نوبت نہیں آئی اور شوہر نے طلاق، طلاق، طلاق کہہ کر طلاق دی، اسے تین طلاق یا تجھے تین طلاق کہہ کر طلاق نہیں دی تو اس پر صرف ایک طلاق بائنہ واقع ہوگی۔ باقی دو لغو ہوجائیں گی۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند