• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 55076

    عنوان: حالت حیض میں بیوی کے ساتہ معاملات

    سوال: اگر کوئی شخص حالت حیض یا نفاس میں اپنی بیوی کے فرج کے باہر ران کے حصے میں مباشرت کرتا ہے ہر منی باہر ھی خارج کرتا ہے تو کیا اس طرح اپنی بیوی سے نفع اٹہانا جائز ہے - اور اگر منع ہے تو اس صورت میں کیا کیا جائے اور اگر کسی نے اس طرح کرلیا تو اسکا کفارہ کیا ہوگا، جبکہ اسنے نہ فرج میں لگایا نہ ہی دخول ہوا۔

    جواب نمبر: 55076

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 1494-1519/N=1/1436-U حالت حیض میں جیسے عورت کی شرمگاہ میں وطی کرنا ناجائز ہے،اسی طرح ناف سے لے کر گھٹنے تک کسی حصہ سے کسی حائل کے بغیر نفع اٹھانا بھی ناجائز ہے؛ لہٰذا اگر کسی نے حالت حیض میں بیوی کی رانوں کے درمیان صحبت کی، اس نے ناجائز کام کیا، اسے توبہ واستغفار کرنا چاہیے اوراگر حسب استطاعت کچھ صدقہ وخیرات کردے تو اچھی بات ہے، ”ویمنع حلّ․․․ قربان ما تحت إزار یعني ما بین سرة ورکبة ولو بلا شہوة“ (درمختار مع الشاماي ۱:۴۸۶ مطبوعہ مکتبہ زکریا دیوبند)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند