• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 52774

    عنوان: وکیل کا رشتے دار ہونا لازمی ہے یا کسی کو بھی وکیل بنایا جا سکتا ہے ؟

    سوال: لڑکے اور لڑکی کی فیملی دو الگ ملک میں رہتے ہیں، دونوں فیملی میں سے کسی کا بھی جانا مشکل ہے ، ایسے میں فون پے نکاہ ہو سکتا ہے ؟ فون پے کرنے کے لیے کن باتوں پے عمل کرنا لازمی ہے ۔تفصیل سے بتا دیں۔ وکیل کا رشتے دار ہونا لازمی ہے یا کسی کو بھی وکیل بنایا جا سکتا ہے ؟ لڑکی کے گھر میں سے کسی کو لڑکے کا وکیل بنایا جا سکتا ہے ؟ وکیل گواہ بھی بن سکتا ہے یا ایک وکیل اور دو الگ گواہ ہونے لازمی ہیں ؟

    جواب نمبر: 52774

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 1056-840/B=7/1435-U جب دونوں فیملی میں سے کسی کا جانا دوسرے ملک میں مشکل ہے تو شادی (نکاح) کے بعد کیسے جائیں گے؟ لڑکی اگر کسی معتبر دین دار دیانت دار آدمی کو جسے وہ خوب اچھی طرح جانتی ہے اور وہ آڈمی بھی لڑکی کو اچھی طرح جانتا ہے لڑکی اگر فون کے ذریعہ کسی کو اپنا وکیل بنادے کہ آپ میرا نکاح فلاں بن فلاں کے ساتھ کردیں، میں فلان کے ساتھ اپنے نکاح کردینے کی اجازت دیتی ہوں اور پھر وہ وکیل کم ازکم دو مسلمان گواہوں کے سامنے لڑکی کا نکاح پڑھادے اور لڑکا اسی مجلس میں قبول کرے تو اس طرح نکاح صحیح ہوجائے گا، بشرطیکہ ٹیلی فون پر آواز بلاکسی تردد کے پہچانی جاتی ہو، گھر کے آدمی کو بھی وکیل بنایا جاسکتا ہے۔ لڑکے کا وکیل بنانے کی ضرورت نہیں ایک وکیل دو گواہ ہوگئے نکاح کے لیے یہ بھی کافی ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند