• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 52487

    عنوان: عاقلہ بالغہ كا جبرا نكاح بلا اس كی رضا مندی كے كرنا؟

    سوال: بندش کا تور پوچھا تھاخاندانی اختلافات یھ ھیں کہ میری امی میرے ابوکے ماموں کی بیٹی ھیں اورابوپانچ بھائی ھیں اورمیری امی چھ بہنیں ھیں میری امی اورمیری چار خالہ کا رشتہ میرے ابواور میرے چارچچاکے ساتھ ھوا توجب میری امی کی شادی ھوئی تومیری سب پھپھو اورابوکارویہ ٹھیک نہیں تھامیری امی کوکبھی کسی خوشی غمی میں جانے نہ دیاتومیرے نانانے باقی بیٹبیوں کارشتہ دینے سے انکارکردیااورمیرے چچالوگوں نے بھی باقی رشتے کرنے سے انکارکردیااورپھراس کے بعدمیری خالہ لوگوں کا جہاں بھی رشتہ طے ھوتاتوچچالوگ جاکے کہتے کہ یہ رشتہ ہم نے کیاھواھے اورنہ خودکرتے اورنہ کسی اورکوکرنے دیتے آخرمیری دوخالہ کی شادی کھیں ھوگی اورتیسری خالہ کی شادی میرے ابوکے بھنوئی کے دیورسے ھوئی تومیرے ابواورپھپھوکوغصہ آیاکہ میرے نانانے کیوں رشتہ دیاھے (میرے ابواورمیرے پھوپھاآپس میں کزن ھیں میرے پھوپھامیرے ابوکی پھپھوکے بیٹے ھیں اورمیرے ابومیرے پھوپھاکے ماموں کے بیٹے ھیں اورمیرے ابوکی میری امی سے شادی سے پہلے میرے ابوکارشتہ میرے پھوپھاکی بہن سے طے ھواتھااورمیرے پھوپھالوگ تین بہائی ھیں اور تینوں کارشتہ میری تین پھوپھوکے ساتھ طے ھواتھااورمیری دوپھپھوکی شادی ھوء اورکچھ عرصے بعددونوں ناراض ھوکرمیکے آگئیں اورپانچ سال تک ناراض رھیں اورباقی دورشتوں سے بھی انکار کردیاتومیرے پھوپھاکے تیسرے بھائی نے جن کومیری پھوپھو کارشتہ دینے سے انکارکیاگیاتھامیری خالہ کارشتہ مانگااورمیرے نانانے میری خالہ کارشتہ دے دیایوں میری خالہ میری دوپھپھوکی دیورانی ھیں اورمیری ایک پھپھوکی اولادنہیں اورحال ھی میں انکے شوھرکابھی انتقال ھواہے اورمیری خالہ کی بھی اولادنہیں اورخالہ نے اپنی نندسے لڑکالے کے پالہ ھے اوردوسری پھپھوکے تین بیٹے اوردوبیٹیاں ھیں اورانھوں نے عدالت کے ذریعہ خلع لیاھے )بھت آزمائش میں زندگی گزاری میری والدھ نے ,کبھی بہن بھائیوں کی شادی پہ بہی نہ جانے دیااگرکبھی گئیں بہی تورات کوواپس آئیں رکنے کی اجازت نہ ملی اورتقریبا3گھنٹے کاسفرتھانانی کے گھرکااورمیرے ابونے ھرکام ویسے کیاجیسے میری پھپھونے کہایہاں تک کہ میرے چچااورپھپھونے میرے ابوکودوسری شادی بھی کروائی بعدمیں بہن بھائیوں سے کچھ اختلاف ھونے کی بنائپہ ابونے طلاق دے دی(میرے نانانے میری خالہ کارشتہ میرے خالویعنی میرے ابوکے بہنوئی کوکیوں دیااس بات کی وجہ سے بہت سی ناراضگیاں اوراختلافات ھوئے)اورمیری پھپھولوگ دلی طورپہ ہم سے دشمنی رکھتی ھیں یہانتک کہ میری ایک پھپھونے میری بڑی بہن کی دوائی میں کپڑے دھونے والابلیچ ڈالاپراللھ کواسکی زندگی منظورتھی وھ بچ گئی اب مسئلہ یہ ہے کہ میرے ابویہ چاہتے ہیں کہ میری جس پھپھونے خلع لیاھے میرارشتہ اسکے بیٹے کودیں اورنہ پھوپھانے رشتہ مانگااورنہ پھپھواوراسکے بیٹے نے اورچونکہ خاندان میں اتنے فساددیکھ چکی ھوں تواب خاندان میں شادی کرنے کودل نہیں مانتااورمیری والدہ بھی بالکل نہیں مان رھیں کہ رھی ھیں میں نے برداشت کرلیااب بیٹیوں کے ساتھ بھی وہی سلوک نہیں کرواسکتی اورمیرے پھوپھااپنی اولادسے صلح کرناچاھتے تھے پرانکی اولادنے اپنے والدسے بولاکہ اپنے بہائی(میرے خالو)کاتین منزلہ مکان ھمارے نام کروپھراس کے بعدسوچیں گے کہ صلح کریں کہ نہ کریں اورسب یہی چاھتے ھیں کہ میرارشتہ میری پھپھوکے بیٹے کودیاجائیاورمیری خالہ اورخالواپنا مکان میرے نام کردیں(میری خالہ نے بھی مجھے بولا کہ تم مان جاؤمیں اپنامکان تمہارے نام کروں گی پرمیں نے انکارکردیا)اتنا چاھنے کے باوجودمیری پھپھونے رشتہ نہیں مانگااورمیرے ابواس کے علاوہ کہیں کرنے کوتیارنہیں اورپھلے بھی کئی دینداررشتے آئیاور دیکھنے کے بعدپسندبھی کیاپرکچھ عرصے بعدخاموشی ھوجاتی ھے کچھ جواب نہیں دیتے اورکسی نے بتایاکہ میری پھپھوکسی تعویذکرنے والے شیعہ کے پاس ہرہفتے جاتی ھے اورھمارے سارے گھروالوں پرتعویذکرواتی ھے اورنااتفاقی ھے سب کچھ جاننے کے باوجودبھائی چاھتے ھیں کہ بہنیں مان جائیں اورلڑتے ھیں دوماھ پہلے آسٹریلیاسے چچاآئیتھے میرے بھائی کے کان بھرے امی کے خلاف اورامی سے لڑایا اورمیں نے سورةبقرھ روزپڑھنی شروع کی تھی پرپابندی نہیں ہوتی تھی اوراب منزل کے اعتبارسے قرآن شروع کیاہفتے میں ایک قرآن مکمل ھوتا ھے پراب وھ بھی کرپاتی 3,4ھفتے پڑھا آپ اسکاحل بتادیں اللہ پاک آپکودنیاوآخرت میں اسکابدل عطافرمائیآمین

    جواب نمبر: 52487

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 692-145/D=6/1435-U عاقلہ بالغہ کا نکاح شرعاً اگرچہ اس کی رضامندی پر موقوف ہے؛ لیکن بیٹی کو چاہیے کہ اپنے باپ کی تجویز قبول کرلے؛ اس لیے کہ باپ اپنی اولاد کا عموما خیرخواہ ہی ہوتا ہے؛ لیکن چوں کہ باپ کو یہ اختیار نہیں ہے کہ بالغہ بیٹی کو کسی خاص شخص سے نکاح کرنے پر مجبور کرے؛ اس لیے ان کو چاہیے کہ بیٹی کے جذبے کا لحاظ کرے، خصوصاً جب ماں بھی رضامند نہ ہو۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند