• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 52422

    عنوان: فون پر ایجاب وقبول كرنا

    سوال: میرا نکاح ۲۲ جون 2014 کو متعین ہوا ہے، اور رخصتی ڈیڑ سال بعد ہے، جب کہ میں کبھی کبھی اپنی ہونے والی بیوی سے بات کرلیتاہوں، یہاں تک کہ ہم دونوں نے فون پر ایجاو قبول بھی کرلیا ہے، میں یہ پوچھنا چاہتاہوں کہ اس سے نکاح ہوجاتاہے یا نہیں؟ اور اگر ۲۲ جون کے بعد مطلب نکاح ہوگیا اور مہر بھی ادا کردیا گیا تو کیا میں اپنی بیوی کو چھو سکتاہوں ؟ جب کہ رخصتی ڈیڑھ سال بعدہوگی؟ براہ کرم، اس کا جواب دیں۔

    جواب نمبر: 52422

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 715-713/N=6/1435-U (۱) فون پر ایجاب وقبول کرنے سے نکاح نہیں ہوتا اور نکاح سے پہلے ہونے والی بیوی آپ کے حق میں عام اجنبیہ لڑکیوں کی طرح ہے؛ لہٰذا اس سے میاں بیوی والی گفتگو یا بلاضرورت شدیدہ عام گفتگو جائز نہیں، گناہ ومعصیت ہے۔ (۲) نکاح کے بعد آپ دونوں کے لیے میاں والے تمام کام اور تعلقات جائز ہو جائیں گے، اس کے لیے رخصتی ضروری نہیں، البتہ اگر رخصتی موٴخر کرنے کی کوئی معقول وجہ نہ ہو تو نکاح کے بعد اس میں تاخیر کرنا اچھا نہیں، بالخصوص آپ دونوں کے حق میں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند