• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 52010

    عنوان: کوئی شخص کسی نو مسلم لڑکی سے شادی کرنا چاہ رہا ہو اور اس کے والدین سماج سوسائٹی کی وجہ سے بولے کہ اگر اس سے نکا ح کرا تو کافی بے عزتی ہوگی اور اس لڑکی کے والدین (مشرک) اس کو چھوڑ چکے ہوں تو اس حالت میں اس شخص کو کیا کرنا چاہئے؟

    سوال: میرا سوال یہ ہے کہ کوئی شخص کسی نو مسلم لڑکی سے شادی کرنا چاہ رہا ہو اور اس کے والدین سماج سوسائٹی کی وجہ سے بولے کہ اگر اس سے نکا ح کرا تو کافی بے عزتی ہوگی اور اس لڑکی کے والدین (مشرک) اس کو چھوڑ چکے ہوں تو اس حالت میں اس شخص کو کیا کرنا چاہئے؟کیا وہ شخص اگر اس لڑکی سے شادی کرلے تو کیا والدین کی نافرمانی ہوگی ؟ براہ کرم، قرآن وسنت کی روشنی میں حل پیش کریں۔

    جواب نمبر: 52010

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 669-475/L=6/1435-U نکاح والدین کی اجازت اور ان کی مرضی سے کرنا چاہیے اسی میں خیر وبرکت ہوتی ہے، والدین کو ناراض کرکے شادی کرنے میں خیر وبرکت نہیں ہوتی؛ اس لیے اگر اس شخص کے والدین اس نومسلم لڑکی سے نکاح کی اجازت نہ دے رہے ہوں تو اس کو چاہیے کہ وہ کسی طرح والدین کو راضی کرلے پھر شادی کرے اور اگر راضی نہ ہوں تو بھلائی اسی میں ہے کہ اس لڑکی سے نکاح کرنے سے گریز کرے؛ البتہ اگر اس کو یقین ہو کہ وہ بعد نکاح والدین کو راضی کرلے گا تو بھی نکاح کرنے کی گنجائش ہوگی۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند