معاشرت >> نکاح
سوال نمبر: 5166
حضرت میرے بھائی کا نکاح اس طرح ہورہا ہے کہ مرد اور عورتوں کا الگ انتظام نہیں، کیوں کہ میں عالمہ ہوں اس لیے میرے لیے ٹینٹ کے ذریعہ الگ انتظام کردیں گے۔ میرا دل ایسی مجلس میں جانے کے لیے بالکل تیار نہیں جہاں اللہ رب العزت کے احکام کی کھلم کھلا خلاف ورزی کی جائے․․․․آپ میری رہنمائی فرمائیں کہ اللہ کو کس طرح راضی کیا جاسکتا ہے، ایسی مجلس میں شرکت کرکے یا نہ کرکے؟ وضاحت کے ساتھ جواب دیجئے گا تاکہ میں اپنے بھائی کو بتا سکوں۔
حضرت میرے بھائی کا نکاح اس طرح ہورہا ہے کہ مرد اور عورتوں کا الگ انتظام نہیں، کیوں کہ میں عالمہ ہوں اس لیے میرے لیے ٹینٹ کے ذریعہ الگ انتظام کردیں گے۔ میرا دل ایسی مجلس میں جانے کے لیے بالکل تیار نہیں جہاں اللہ رب العزت کے احکام کی کھلم کھلا خلاف ورزی کی جائے․․․․آپ میری رہنمائی فرمائیں کہ اللہ کو کس طرح راضی کیا جاسکتا ہے، ایسی مجلس میں شرکت کرکے یا نہ کرکے؟ وضاحت کے ساتھ جواب دیجئے گا تاکہ میں اپنے بھائی کو بتا سکوں۔
جواب نمبر: 5166
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 1163=848/ ھ
اگر مجلس کے ذمہ داران (بھائی وغیرہ صاحبان) یہ وعدہ کریں کہ مجلس میں گوئی کام شریعت مطہرہ کے خلاف نہ ہوگا اور ان کے وعدہ پر اطمینان ہوجائے تب تو شرکت کرلیں اور اگر اصلاح کے لیے آمادہ نہ ہوں یا آپ کا دل گواہی دے کہ فی الحال اصلاح پر آمادگی دبے انداز میں محض دفع الوقتی کی خاطر ہے تو آپ شرکت کرنے سے صاف معذرت کردیں، اللہ پاک کے راضی کرنے اور رکھنے کی یہی صورت ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند