• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 51216

    عنوان: بیٹی كا ہاتھ پکڑنے میں شہوت پیدا ہوجانا

    سوال: ایک رات کو شوہر نے اپنی بیوی کو جگانے کا فیصلہ کیا ، مگر اس نے غلطی سے اپنی بیٹی یا اپنی ساس کو چھو لیا، یہ سوچ کر یہ وہ اس کی بیوی ہے شہوت سے چھولیا، اب شوہر ہمیشہ کے لیے اپنی بیوی کے لیے حرام ہوجائے گا۔کوئی ایسا راستہ نہیں ہے جس میں بیوی شوہر کے لیے حلال ہوسکتی ہے اور شوہر کے لیے بیوی کو طلاق دینا ضروری ہوگا۔ اس بارے میں گھر میں کسی کو کوئی اطلاع نہیں دی گئی ہے، سوال یہ ہے کہ کیا اس صورت حال میں شوہر اور بیوی دونوں ایک ساتھ اسی گھر میں رہ سکتے ہیں آخری سانس تک؟ ہوا یہ ہے کہ میری لڑکی چودہ سال کی ہے ،اس کو اسکول چھوڑنے بائک سے لے جاتاہوں اور کبھی روڈ پار کرنا ہے تو ہاتھ پکڑ کر کرتاہوں ، گھر میں اس کو پڑھاتے وقت مارتا بھی ہوں، صبح اسکول کے لیے جگاتا بھی ہوں اور میں سرعت انزال کا مریض بھی ہوں شہوت بہت جلدی بھڑک جاتی ہے، تو کیا ایسی حالت میں بیوی حرام ہوجائے گی؟اگر ہوگئی تو طلاق دیئے بغیر ایک چھت کے نیچے رہ سکتے ہیں ؟اسی مسئلہ کی وجہ سے میں آٹھ دس سال کے لیے سعودی عرب جارہا ہوں ملازمت کرنے ، آپ سے گذارش ہے کہ مسئلے کا حل بتائیں۔

    جواب نمبر: 51216

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 897-173/B=6/1435-U حرمت مصاہرت ثابت ہونے کے لیے ساس کو کھلے جسم شہوت کے ساتھ پکڑا ہو اور پکڑنے کے بعد شہوت میں اضافہ ہوا ہو۔ صرف چھولینے سے حرمت مصاہرت ثابت نہ ہوگی، اسی طرح موٹے کپڑے کے اوپر سے پکڑا ہے تو اس سے حرمت ثابت نہ ہوگی۔ چودہ سالہ لڑکی کو روڈ پار کرنے میں ہاتھ پکڑنے میں شہوت کے ساتھ پکڑا ہے اور پکڑنے کے بعد شہوت میں اضافہ بھی ہوا ہے تو اس صورت میں آپ کی بیوی حرام ہوجائیگی اور اگر شہوت کے ساتھ نہیں پکڑا، یا مارنے جگانے میں شہوت کے بغیر جو ہاتھ لگایا تو اس سے بھی حرمت ثابت نہ ہوگی۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند