عنوان: اگر کوئی شخص اپنی ساس کو ماں کہے تو کیا اس سے اس کے نکاح پر کچھ فرق پڑے گا؟
سوال: اگر کوئی شخص اپنی ساس کو ماں کہے تو کیا اس سے اس کے نکاح پر کچھ فرق پڑے گا؟
اگر کوئی شخص کہتا ہے کہ میری ساس میرے لیے میری ماں یا میری اپنی ماں کی طرح ہے، کیا اس سے نکاح پر کچھ فرق پڑے گا؟
اگر کوئی شخص کہتا ہے کہ میری ساس میری حقیقی ماں ہے یا میرے لیے میری حقیقی ماں جیسی ہے، تو اس کے بارے میں کیا حکم ہے؟
اگر کوئی شخص کہتاہے کہ میری ساس میرے لیے (اپنی ماں کا نام لیتا ہے)ہے، تو اسلام میں اس کا کیاحکم ہے اور کیا اس سے نکاح پر اثر پڑے گا؟
اور ان تمام سے اس کی مراد حرمت کی ہے۔ براہ کرم قرآن وحدیث کے حوالہ سے جواب عنایت فرماویں۔
جواب نمبر: 5118201-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 460-460/M=4/1435-U
مذکورہ تمام صورتوں میں اس شخص کے نکاح پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔