معاشرت >> نکاح
سوال نمبر: 50901
جواب نمبر: 50901
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 393-511/N=4/1435-U سوال میں مذکور لڑکا جس لڑکی سے شادی کرنا چاہتا ہے شرعی اعتبار سے وہ بلاشبہ اس شخص کی بیٹی ہے جس کے نکاح میں اس کی ماں تھی۔ لقولہ صلی اللہ علیہ وسلم: الولد للفراش وللعاہر الحجر (مشکاة شریف: ص ۲۸۷ بحوالہ صحیحین) لہٰذا یہ لڑکی اس لڑکے کی بھتیجی ہرگز نہیں جس کے بھائی کا اس لڑکی کی ماں کے ساتھ معاشقہ اور ناجائز تعلقات تھے لأن الزنا لا یثبت بہ النسب ولو ثبت علی وجہ شرعي پس صورت مسئولہ میں اس لڑکے کا نکاح سوال میں مذکور لڑکی سے بلاشبہ جائز ہے بشرطیکہ کوئی اور محرمیت کا رشتہ نہ ہو، محض احتمالی، شکی اور غیر شرعی باتوں کی وجہ سے پریشان نہ ہوا جائے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند