معاشرت >> نکاح
سوال نمبر: 50661
جواب نمبر: 50661
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 448-389/H=3/1435-U (۱) نکاح سے پہلے اپنی منگیتر کو طلاق نہیں دے سکتے، کیوں کہ نکاح سے پہلے طلاق دینے سے طلاق واقع ہی نہیں ہوتی۔ مشکاة شریف میں ہے: ”لا طلاق قبل النکاح“ (باب الخلع والطلاق: ۲۸۴) اور شوہر کا جو قول ہے کہ میں جانتا ہوں کہ ”تم میرے ساتھ رہنا نہیں چاہتی“ اس سے بھی طلاق واقع نہیں ہوئی۔ (۲) کسی کے ذہن میں صرف یہ بات آئی کہ ”اگر میں فلاں کام کروں تو میری بیوی کو طلاق“ تو اس سے بھی طلاق نہیں ہوگی، کیوں کہ صرف دل دل میں خیال کرنے سے طلاق نہیں ہوتی، جب تک کہ زبان سے تلفظ نہ کیا ہو کما في الحدیث: عن أبي ہریرة قال: قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: إن اللہ تجاوز عن أمتي ما وسوست بہ صدورہا ما لم تعمل بہ أو تتکلم“․ (مشکاة شریف، باب الوسوسة: ۱۸) اورمراقی الفلاح میں ہے: حتی لو أجری الطلاق علی قلبہ وحرک لسانہ من غیر تلفظ یسمع لا یقع وإن صح الحروف․ (حاشیة الطحطاوي، باب شروط الصلاة، ص:۲۱۹) اسی طرح مجمع الانہر میں ہے (باب شروط الصلاة ص:۱۵۷ ج۱)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند