• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 50238

    عنوان: حقوق زوجیت

    سوال: میری شادی کو تین سال ہوگئے ہیں۔ ایک بیٹا دوسال کا ہے اور بیوی پھر سے حاملہ ہے ۔ میرا مسئلہ یہ ہے کہ میری طبیعت بہت حساس ہے ۔ شروع سے ہی مجھے کبھی بھی کسی عورت سے رغبت نہیں ہوتی تھی۔یعنی کسی عورت کو دیکھ کہ سیکس کرنے کو کبھی میرا دل نہیں کیاتھا۔ مجھے بوس و کنار چوماچاٹی بالکل بھی اچھی نہیں لگتی۔ میں بیوی سے ہمبستری کر لیتا ہوں جب بھی وہ کہے یا جب بھی وہ میرے پاس آجائے۔ میں اپنے ہاتھ سے اپنے عضو کو تھوڑی سی ہی حرکت دوں تو پورا جوش آجاتا ہے ۔ بہت جلدی انزال بھی نھیں ہوتا بیوی کی مرضی تک جماع کر لیتا ھوں۔ لیکن اگر بیوی میرے ہونٹوں کا بوسہ لے لے یا اپنا پستان میرے منہ میں دے دے تو میری طبیعت بہت سرد ھو جاتی ھے ۔ میرا سارا جوش ختم ہو جاتا ہے ۔ اب چاہے بیوی اپنے ہاتھ سے لاکھ میرے عضو کو جوش دلائے یا میں خود اپنے باتھ سے کروں تو میری طبیعت بالکل بھی مائل نہیں ہوتی۔ کئی دن تک میری یہ کیفیت رہتی ہے ۔مجھے احساس ہے کہ ہر عورت شوہر سے چاھتی ہے کی وہ بوس وکنار کرے لیکن میں نہیں کر سکتا بہت کوشش سے بھی نہیں اگر کر لوں تو بیوی سے دخول نہیں کر سکتا۔میں اس سے کہتا ھوں کہ وہ میرے پاس لیٹی رہے میں سارے جسم پے ہاتھ پھیر کر چومنے کے علاوہ اس کی تسکین کرنے کی کوشش کرتا ہوں۔ اور دخول بھی بیوی کی مرضی تک کر لیتا ہوں۔ مسئلہ تب ہوتا ہے جب وہ بوس وکنار یا اپنے پستاں میرے منہ کے قریب لاتی لے ۔ وہ کہتی ہے میں اس سے بوس وکنار نہ کر کے زیادتی کر رہا ہوں۔ اور اس کے حقوق زوجیت ادا نہیں کرتا۔میں اس سے کہتا ہوں اگر بوس و کنار ہی کرنا ضروری ہے تو صرف وہ کر لو کیوں کہ میں اسکے بعد دخول بالکل بھی نہیں کر سکتا میری طبیعت بہت عجیب ہو جاتی ہے ۔ اور دخول کسی اور دن کر لے ۔ ہمبستری میں جب بھی وہ کہے کر لیتا ہوں چاہے وہ روز کہے چاہے کچھ دن چھوڑکے ۔ اور وہ کہتی بھی ھے کہ اس کی تسلی ہو گئی۔ لیکن میرا خود سے بالکل بھی دل نہیں کرتا۔ لیکن بوس وکنار نہ کرنے اور اسکے پستان کو منہ میں نہ لینے کی وجہ سے اکثر میرااس سے جھگڑا ہو جاتا ھے ۔ میں اس سے کہتا ہوں کہ اگر یہ سب اسکے لئے ضروری ہے تو مجھ سے علیحد گی اختیار کرلے ۔ کیوں کہ میں ھرگز ھرگز بھی بوس وکنار اور چھاتیوں کی چوما چاٹی نہیں کر سکتا یہ میرے بس میں ہی نہیں ہے ۔ مجھے بتائیے کیا یہ نہ کرنے سے مجھے گناہ ھوتا ھے ۔ اور یہ بیوی کے حقوق زوجیت ادانہ کرنے کے زمرے میں آتا ہے۔ یہ بات یاد رہے کے ہمبستری سے میری بیوی ہمیشہ سیر جاتی ہے ۔ کیوں کہ یہ بات میں نے اس سے کئی دفعہ پوچھی ہے ۔ برائے مہربانی مجھے اسلام کی روشنی میں جواب دیجئے تاکہ مجھے فیصلہ کرنے میں آسانی ھو۔ اگر یہ ضروری ہے (یعنی بوس وکنار اور چھاتی کو چومنا) تو پھر میں بیوی کو چھوڑدیتا ہوں تاکہ وہ دوسری جگہ شادی کر سکے ۔

    جواب نمبر: 50238

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 232-39/D=2/1435-U نفسِ جماع سے بالخصوص جب کہ بیوی اس سے سیر بھی ہوجائے بیوی کا حق زوجیت ادا ہوجاتا ہے: قال في الدر المختار: ویسقط حقہا بمرة ویجب دیانةً أحیانا قال الشامي: قال بعض أہل العلم إن ترکہ لعدم الداعیة والانتشار عذر (الدر المختار مع الشامي: ۴/۳۷۹، باب القسم) بوس وکنار وغیرہ شوہر پر لازم وضرری نہیں بلکہ مستحب ہے، ان کے نہ کرنے کی بنا پر شوہر کو گناہ نہ ہوگاتاہم بیوی کی ہرطرح سے جسمانی تسکین کرنا اور اسے مطمئن کرنا بھی شوہر کا اخلاقی فریضہ ہے، لہٰذا کبھی کبھار بیوی کی حسب فرمائش دوران جماع بوس وکنار بھی کرلیا کرے یا بدون جماع صرف بوس وکنار پر اکتفاء کرلیا کرے: قال الشامي: والمستحب أن یسوّي بینہن في جمیع الاستمتاعات من الوطء والقبلة ․․․ لیحصنہن عن الاشتہاء للزنی والمیل إلی الفاحشة، ولا یجب شیٴ (شامي مع الدر المختار: باب القسم: ۴/ ۳۷۹،مکتبہ زکریا دیوبند)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند