معاشرت >> نکاح
سوال نمبر: 49652
جواب نمبر: 49652
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 35-37/N=1/1435-U صورتِ مسئولہ میں اگر زید اپنی مزنیہ کا رضاعی بھائی ہے یعنی: دو مرد یا ایک مرد اور دو عورتیں اس بات کی گواہی دیتی ہیں کہ مزنیہ کی ماں نے زید کو مدت رضاعت میں دودھ پلایا ہے تو زید کا اپنی مزنیہ کے ساتھ نکاح ہرگز جائز درست نہیں کیونکہ وہ اس کی رضاعی بہن ہے، قرآن پاک میں ارشاد خداوندی ہے: ”حُرِّمَتْ عَلَیْکُمْ اُمَّہَاتُکُمْ وَبَنَاتُکُمْ وَاَخَوَاتُکُمْ وَعَمَّاتُکُمْ وَخَالَاتُکُمْ وَبَنَاتُ الْاَخِ وَبَنَاتُ الْاُخْتِ وَاُمَّہَاتُکُمُ اللّٰاتِیْ اَرْضَعْنَکُمْ وَاَخَوَاتُکُمْ مِنَ الرَّضَاعَةِ“ (سورہٴ نساء آیت: ۲۳) البتہ اگر زید کے چچا کا اس کے ساتھ گوئی حرمت والا رشتہ نہیں ہے یعنی وہ اس کے حق میں بھتیجے کی رضاعی بہن کے علاوہ کچھ اور نہیں ہے تو وہ اس سے نکاح کرسکتا ہے، جائز ہے۔ اور اگر شرعی طریقہ پر زید کا اپنی مزنیہ کے لیے رضاعی بھائی ہونا ثابت نہیں ہے تو زید بھی اس سے نکاح کرسکتا ہے اور زید کا چچا بھی بشرطیکہ اس کے ساتھ حرمت کا کوئی رشتہ نہ ہو لیکن جب کچھ لوگ زید کے متعلق اس کا رضاعی بھائی ہونے کی بات کررہے ہیں تو زید کے لیے احتیاط اس میں ہے کہ اس سے نکاح نہ کرے کذا فی الدر والرد (کتاب النکاح باب الرضاع ۴/۴۲۰ ط مکتبہ زکریا دیوبند)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند