• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 49511

    عنوان: اس طرح نكاح كرنا كیسا ہے؟

    سوال: کچھ دن قبل میرے گھروالوں نے ایک لڑکی پسندکی اوراس کے گھررشتہ بھیجالڑکی کی والدہ نے لڑکی کی رضامندی لینے کے بعدہاں کردی نکاح کی تاریخ طے کرکے ہم لوگ ان کے گھرگئے انہوں نے ایک نکاح خواں کو بھی بلایا ہوا تھا جن کے بارے میں بعد میں پتہ چلا کہ تبلیغ کے کام سے بھی منسلک ہیں انہوں نے میرااورلڑکی اور تمام گواہان اور لڑکی کا بھائی جو کہ اس کا ولی بھی تھاسب کے شناختی کارڈلئے اورتفصیلات ایک کاپی میں لکھ لیں اورتمام لوگوں کے دستخط نکاح فارم پرلے لئے پھرانہوں نے نکاح فارم لڑکی کے بھائی کو دیا اورمجھ سے مہر کے بارے میں پوچھامیں نے مہرکی رقم اپنے بھائی کو دی پھرمیرا بھائی اورلڑکی کا بھائی لڑکی کے پاس چلے گئے میرے بھائی نے لڑکی کو مہرکی رقم دی اوربتایا بھی کہ کتنی ہے پھر اس کے بھائی نے لڑکی کے دستخط نکاح فارم پر لئے اور پوچھا کچھ نہیں پھر وہ لوگ واپس آئے تو نکاح خواں نے خطبہ پڑھااورمجھے پوچھا کہ فلاں بنت فلاں اتنے مہرکے ساتھ آپ کے نکاح میں دیجاتی ہے کیا آپ نے قبول کیا میں نے کہا قبول کیا پھرانہوں نے دعا کروائی اورچلے گئے ۔ کیا یہ نکاح ٹھیک ہے کیوں کہ لڑکی کے ولی نے خودکچھ نہیں پوچھا اگر نہیں ٹھیک تواب۔

    جواب نمبر: 49511

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 9-13/N=1/1435-U صورتِ مسئولہ میں لڑکی کا مہر کی رقم قبول کرلینا اور فارم نکاح پر دستخط کردینا وغیرہ آپ سے نکاح کی اجازت ووکالت کی واضح دلیل ہے، اور یہ ساری کارروائی چونکہ اس کے سرپرست: بھائی کی نگرانی اور رضامندی کے ساتھ ہوئی ہے اس لیے آپ کا سوال میں مذکور لڑکی کے ساتھ شرعی گواہوں کی موجودگی میں جو نکاح ہوا وہ شرعی اعتبار سے بلاشبہ صحیح ومنعقد ہے، آپ پریشان نہ ہوں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند