• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 49453

    عنوان: کیا شادی میں دف بجانے کی اجازت ہے ؟

    سوال: کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام مندرجہ ذیل مسائل کے بارے میں؛ کیا شادی میں دف بجانے کی اجازت ہے ؟ اگر ہے تو اس کی کیا قیود و شرائط ہیں؟ کیا چاروں ائمہ کے نزدیک شادی پر دف بجانا جائز ہے ؟ کیا بالغ مرد اور بالغ عورتیں دف بجا سکتی ہیں؟ کیا شادی کے موقع پر خاندان کے لوگوں اور دوسرے احباب کو مدعو کر کے ایسی تقریب کا انقاد کیا جاسکتا ہے ؟ کیا شادی کے علاوہ بھی دف بجانے کی اجازت ہے ؟ ایک اشکال یہ بھی ہے کہ دف بھی چونکہ موسیقی ہی ہے لہذا اگر دف بجانا جائز ہے تو دوسری موسیقی کی اقسام بھی جائز ہونی چاہئیں۔ برائے مہربانی اگر مفصل جوابات معہ حوالاجات مل سکیں تو عین نوازش ہوگی۔

    جواب نمبر: 49453

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 52-52/L=1/1435-U اعلان نکاح کے لیے دف بجانا بشرطیکہ اس میں جلاجل نہ ہو،نیز ہیئت تطرب پر نہ بجایا جائے محض اعلانِ نکاح اور تشہیر کے لیے بجایا جائے تو مذکورہ بالا حدود وقیود کے ساتھ گنجائش ہے: قال في الشامي: لا بأس بالدف في العرس لیشتہر وفي السراجیة: ہذا إذا لم یکن لہ جلاجل ولم یضرب علی ہیئة التطرب (شامي: ۹/۵۰۵) دف ڈفلی کو کہتے ہیں یہ ایک ہاتھ سے بجانے کا تھال نما ایک باجا ہے، عرب میں شادی کے موقع پر ان کو بجانے کا رواج تھا (رحمة اللہ الواسعہ: ۱/ ۴۴۲) مذکورہ بالا تفصیل سے یہ بات واضح ہوگئی کہ دف موسیقی سے خاص ہے، نیز دف بجانے سے مقصود اعلان ہوتا تھا کہ کچھ دھبدھباہٹ ہوجائے تاکہ لوگوں کو اس کی اطلاع ہوجائے، آج کل کے موسیقی میں بالعموم دف والی چیزیں نہیں پائی جاتیں، ان میں جلاجل ہوتے ہیں اور ہیئت تطرب پر ان کو بجایا جاتا ہے اور بذاتِ خود موسیقی مطلوب ہوجاتے ہیں، محض اعلان مقصود نہیں رہتا ایسے موسیقی کا بجانا اور اس کو سننا سب ناجائز وحرام ہیں۔ قرآن وحدیث میں اس پر سخت وعید آئی ہے: قال في البزازیة: استماع صوت الملاہي کضرب قصب ونحوہ حرام لقولہ علیہ الصلاة والسلام: ”استماع الملاہي معصیة والجلوس علیہا فسق والتلذذ بہا کفر“ أي بالنعمة (درمختار مع شامي: ۹/ ۵۰۴) والتفصیل في أحکام القرآن تحت قولہ تعالی: ومن الناس من یشتري لہو الحدیث الآیة․


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند