معاشرت >> نکاح
سوال نمبر: 49453
جواب نمبر: 49453
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 52-52/L=1/1435-U اعلان نکاح کے لیے دف بجانا بشرطیکہ اس میں جلاجل نہ ہو،نیز ہیئت تطرب پر نہ بجایا جائے محض اعلانِ نکاح اور تشہیر کے لیے بجایا جائے تو مذکورہ بالا حدود وقیود کے ساتھ گنجائش ہے: قال في الشامي: لا بأس بالدف في العرس لیشتہر وفي السراجیة: ہذا إذا لم یکن لہ جلاجل ولم یضرب علی ہیئة التطرب (شامي: ۹/۵۰۵) دف ڈفلی کو کہتے ہیں یہ ایک ہاتھ سے بجانے کا تھال نما ایک باجا ہے، عرب میں شادی کے موقع پر ان کو بجانے کا رواج تھا (رحمة اللہ الواسعہ: ۱/ ۴۴۲) مذکورہ بالا تفصیل سے یہ بات واضح ہوگئی کہ دف موسیقی سے خاص ہے، نیز دف بجانے سے مقصود اعلان ہوتا تھا کہ کچھ دھبدھباہٹ ہوجائے تاکہ لوگوں کو اس کی اطلاع ہوجائے، آج کل کے موسیقی میں بالعموم دف والی چیزیں نہیں پائی جاتیں، ان میں جلاجل ہوتے ہیں اور ہیئت تطرب پر ان کو بجایا جاتا ہے اور بذاتِ خود موسیقی مطلوب ہوجاتے ہیں، محض اعلان مقصود نہیں رہتا ایسے موسیقی کا بجانا اور اس کو سننا سب ناجائز وحرام ہیں۔ قرآن وحدیث میں اس پر سخت وعید آئی ہے: قال في البزازیة: استماع صوت الملاہي کضرب قصب ونحوہ حرام لقولہ علیہ الصلاة والسلام: ”استماع الملاہي معصیة والجلوس علیہا فسق والتلذذ بہا کفر“ أي بالنعمة (درمختار مع شامي: ۹/ ۵۰۴) والتفصیل في أحکام القرآن تحت قولہ تعالی: ومن الناس من یشتري لہو الحدیث الآیة․
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند