• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 47583

    عنوان: بیوی كو معروف طریقہ پر ركھنے كی قدرت نہ ہو تو كیا كرے؟

    سوال: میری بیوی سے فون پربات ہوتی تہی۔ وہ اکثر پوچھتی تھی کہ میں کب واپس ا رہا ہوں۔ تو میں اسی کو ویزہ لگنے کے بعد کا بتاتھا ۔ کچھ دنوں کے بعد اسی نے مجھے کہا کہ میں تمہارے ساتھ نہیں رھونگی اگر تم واپس بھی اگیے ۔ تو اسی نے اپنا فون بند کر دیا۔ لیکن جس امام نے ہمارا نکاح پڑھایا تھا انہوں نے کال کر کے بتایا کہ تمہاری بیوی تم سے طلاق مانگتھی ہے تم اسی کو طلاق دو۔ لیکن میں نے منع کیا اور کہا کہ یہ کوی معمولی بات نہی ہے میں وہاں اونگا تو اس کے بعد دیکھا جاے گا۔ تو میرا دل بھی ٹوٹ گیا اور ویزہ بھی نہ مل سکھا۔ میں کسی اور طریقے سے جا سکتاتھا لیکن دل ٹوٹ گیا تھا اور بیوی سے رابطہ بھی بند تھا فون بھی بند کیا ہواتھا۔ میں دوبارہ وہاں نہیں جا سکا۔ میں سعودی اگیا۔ سوچا کہ اگر کسی طریقے سے ان سے رابطہ ہو جایے تو اسی کو حج کا کہہ کر اپنے پاس بلاونگا۔ وقت گزر گیا۔اور اس کو یاد کرتا رہا۔ اخیر کار تین چار سال بعد مجہے ان کی سہیلی کا نمبر ملا جو اسی کے پڑوسن بھی تھی میں نے اسے کال کیا اور بیوی کہ بارے میں پوچا تو اسی نے بتایا کہ اسی نے کہں اور شادی کر لی ہے ۔ جبکہ میں نے طلاق نہی دی ہے کیا ان کا نکاح دوسرے ادمی سے درست ہے اور مجہے اب کیاکرنا چاہیے رہنمایی فرمایں اب میں کیا کروں مین بہت یشان ہوں۔ یہا سعودی میں سنا تھا کہ وہ کہں اور نکاح کر سکتی ہے لیکن میں کیا کروں میں نے تو طلاق نہی دیا۔ ۔

    جواب نمبر: 47583

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1156-244/D=11/1434 جب آپ معروف طریقے پر اسے رکھنے پر قادر نہیں ہیں تو آپ پر واجب ہے کہ اسے طلاق دے کر نکاح سے علیحدہ کردیں اور اسے اس کی اطلاع بھی کردیں تاکہ وہ شریعت کے مطابق اپنا نکاح دوسری جگہ کرلے۔ آپ نے ابھی طلاق نہیں دیا اس لیے ابھی اس کا دوسری جگہ نکاح نہیں ہوا۔ لہٰذا آپ پر واجب ہے کہ اسے گناہ میں مبتلا رہنے سے بچانے کے لیے اسے طلاق دے کر مطلع کردیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند