• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 47037

    عنوان: بقول میری والد کے انہو نے صرف دلاسہ دینے کے لئے اس کے ماتھے پر چوما اور گلے لگا لیا مگر بقول میری بیوی کے انہو نے اس کے ماتھے پر چوما اور ......

    سوال: میرا اور میری بیوی کی لڑائی چل رہے تھی اور میری بیوی نے میرے والد سے بولا کے اپ سمجھیا کریں- بقول میری والد کے انہو نے صرف دلاسہ دینے کے لئے اس کے ماتھے پر چوما اور گلے لگا لیا مگر بقول میری بیوی کے انہو نے اس کے ماتھے پر چوما اور اس طریقے سے گلے لگایا کے اس کو نیت میں شیطان نظر آیا اور انہو نے پیچھے کی طرف ہاتھ بھی پھیرا - اور میرے بیوی کو محسوس بھی ہوا کے میرے والد کا تنا ہوا تھا - اس کے بعد میرے ساس میری بیوی کو اپنے گھر لے گے ہیں اور میرے اس سے بات بھی نہیں کروا رہے کے میں اس کا فیصلہ جان سکوں میں اپنی بیوی کو حق مہر دے چکا تھا سونا کی صورت میں مگر پھر اس نے ۴ مہینے بعد مجھے لکھ کر دے دیا کے میں نے اپ کو حق مہر معاف کیا مگر سارا زیور میرے ساس لے جا چکے ہیں ۱-- پہلا سوال یہ ہے کے یہ سب کرنے سے میری نکاح پر کوئی اثر پڑھا یا نہیں۔کہیں یہ ختم تو نہیں ہو گیا . ۲-- دوسرا سوال یہ ہے کے کیا مجھے اپنی بیوی کو حق مہر دینا ہو گا جبکے میں دے چکا تھا اور اس نے معاف کر دیا اور لکھ کر بھی دے دیا - میری ساس نے یہ بولا تھا کے اپ کا زیور بیچے کر حق مہر کا ۱ لاکھ رکھ کر باقی اپ

    جواب نمبر: 47037

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1250-1196/N=10/1434 (۱) اگر آپ کو انتشار ذکر وغیرہ کے سلسلہ میں بیوی کے بیان کی صداقت کا یقین یا غالب گمان ہے تو وہ آپ پر حرام ہوگئی، آپاسے طلاق یا متارکت کے ذریعہ اپنی زوجیت سے علاحدہ کردیں تاکہ وہ عدت گذاکر کسی ا ور سے نکاح کرسکے۔ (۲) اگر آپ نے مہر ادا کردیا ہے اور اس کا آپ کے پاس شرعی ثبوت ہے یا بیوی نے معاف کردیا ہے اور وہ اس کا اقرار کرتی ہے یا آپ کے پاس اس کا شرعی ثبوت ہے تو بلاشبہ آپ کی بیوی کا حق مہر ادا ہوگیا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند