• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 46067

    عنوان: منكوحہ صحیحہ كو طلاق كا مطالبہ نہ كرنا چاہیے

    سوال: میں انگلینڈ میں رہتاہوں اور میں نے یہاں ایک لڑکی سے پسند کی شادی گھروالوں سے چھپ کے۔ جب لڑکی کے گھروالوں کو پتا چلاتو انہوں نے لڑکی کو گھر میں بند کردیا ہے اور میرا اس سے رابطہ نہیں ہے اور وہ اس پر زبردستی کررہے ہیں کہ وہ مجھ سے طلاق لے لے، کیا اس سے طلاق ہوجائے گی؟ کیا مسلم باپ اس طرح طلاق کے لیے زبردستی کرسکتے ہیں؟ براہ کرم، جواب دیں۔

    جواب نمبر: 46067

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1031-1005/N=8/1434 اگر اس لڑکی نے آپ سے اپنی رضا مندی کے ساتھ شرعی طریقہ پر نکاح کرلیا ہے تو اس کو بلاوجہ آپ سے از خود طلاق یا خلع کا مطالبہ نہ کرنا چاہیے، احادیث میں اس پر وعیدیں وارد ہوئی ہیں ”عن ثوبان قال: قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: أیما امرأة سألت زوجہا طلاقا في غیر ما بأس فحرام علیہا رائحة الجنة رواہ أحمد والترمذي وأبوداوٴد وابن ماجة والدارمي․․․․ عن أبي ہریرة أن النبي صلی اللہ علیہ وسلم قال: المنتزعات والمختلعات من المنافقات رواہ النسائي (مشکاة شریف ص: ۲۸۳، ۲۸۴) اور اس کے والد کو بھی طلاق کے لیے زبردستی نہ کرنا چاہیے، البتہ اگر آپ اپنی بیوی کے مقابلہ میں اتنی پست برادری کے ہیں کہ اس لڑکی کا آپ سے نکاح لڑکی کے خاندان والوں کے لیے ننگ وعار کا باعث ہے تو لڑکی کے والد کو آپ کے طلاق نہ دینے کی صورت میں شرعی پنچایت کے ذریعہ شرعی طریقہ پر نکاح فسخ کرانے کا حق ہے۔ اور واضح ہو کہ لڑکی نے اپنے والد کی اجازت وسرپرستی کے بغیر از خود آپ سے جو نکاح کیا ہے شریعت کی نظر میں اس طرح نکاح کرنا ناپسندیدہ ہے، اور یہ لڑکی کی بے شرمی پر دلالت کرتا ہے، اور آپ کو بھی اس طرح نکاح نہ کرنا چاہیے تھا، آپ کو اگر اس سے نکاح کرنا تھا تو اس کے والد کو پیغامِ نکاح دے کر اپنے اور لڑکی کے اولیاء کی موجودگی وسرپرستی میں نکاح کرتے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند