معاشرت >> نکاح
سوال نمبر: 44034
جواب نمبر: 44034
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 328-320/N=2/1434 جی ہاں! لڑکی اگر عاقلہ بالغہ ہے، اور اس نے کسی لڑکے کو صراحتاً اپنے سے نکاح کرلینے کی اجازت دیدی پھر اس لڑکے نے شرعی گواہوں کے سامنے نکاح کا ایجاب وقبول کیا اور لڑکی کی اجازت کے ساتھ اس کے باپ اور دادا کا نام بھی ذکر کیا تو بلاشبہ دونوں کا نکاح منعقد ہوجائے گا، دونوں باہم میاں بیوی بن جائیں گے اور دونوں کا باہم میاں بیوی کے روابط رکھنا بھی جائز ودرست ہے ہوجائے، لیکن کسی لڑکی کا والدین کی رضامندی اور باپ یا کسی اور ولی شرعی کی سرپرستی کے بغیر بلکہ ان کے علم میں لائے بغیر خفیہ طریقہ پر از خود نکاح کرنا شرعی اعتبار سے ہرگز پسندیدہ نہیں، نہایت برا ہے: قال في الدر (مع الرد کتاب النکاح باب الولي: ۴/۱۵۴، ط: مکتبہ زکریا دیوبند): وہي ہنا نوعان: ولایة ندب علی المکلفة ولو بکرا... اھ وفي الرد: قولہ: ولایة ندب: أي یستحب للمرأة تفویض أمرہا إلے ولیہا کي لا تنسب إلی الوقاحة، بحر اھ.
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند