• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 43516

    عنوان: قبول كی جگہ دبول

    سوال: ہندہ ایک مدرستہ میں پڑھتی ہے ایک دن کی بات ہے کہ چھٹی کے بعد وہ ایک میڈیکل اسٹور سے دوا لا رہی تھی کہ اچانک ایک آدمی نے بزور اسلحہ اس کو اپنی گاڑی میں بٹھا کر دو دراز علاقہ میں لے گیا جہاں پر دو لوگ اور موجود تھے ، ان دونوں کے سامنے اس لڑکی سے بزور اسلحہ ڈرا دھمکاکر نکاح کیا اور نکاح نامہ پہ دستخظ کروائے اور یہ کہا کہ دل سے میرے ساتھ نکاح کرو تو لڑکی نے کہا میں دل سے نکاح نہیں کروں گی ، میرے ساتھ دھوکہ ہورہا ہے اور لڑکی کا کہنا ہے کہ اس نے قبول کے بجائے لفظ دبول کہا تھا ، پھر وہ آدمی یہ کہہ کر لڑکی کو اس کے گھر کے پاس چھوڑ گیا کہ اگر اپنے گھروالوں سے بتاؤ گی تو تم کو جان سے ماردں گا۔ دریافت طلب امر یہ ہے کہ مذکورہ صورت میں نکاح ہوا یا نہیں؟

    جواب نمبر: 43516

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 344-157/L=3/1434 مذکورہ بالا صورت میں اگر لڑکی نے نکاح کے قصد وارادہ کے بغیر محض جان کے خوف سے قبول کے بجائے ”دبول“ کہہ دیا تھا تو اس سے نکاح منعقد نہ ہوا: قال في الدر المختار: لا یصح ․․․ وألفاظ مصحفة کتجوزت لصدورہ لا عن قصد صحیح بل عن تحریف وتصحیف ․․․ وألفاظ الطلاق فیقع بہا قضاء کما في أوائل الأشباہ، درمختار مع (شامي: ۴/۸۳ -۸۵)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند