معاشرت >> نکاح
سوال نمبر: 43236
جواب نمبر: 4323601-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 153-153/M=2/1434 مسجد میں نکاح کرنا حدیث شریف سے ثابت ہے، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی روایت ہے: قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: اعلنوا ہذا النکاح واجعلوہ في المساجد الخ․ (رواہ ترمذي: ۱/۲۰۷) حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نکاح کا اعلان کرو، اور نکاح مسجد میں کیا کرو۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
میرے
گزشتہ دو سال سے ایک عورت کے ساتھ ناجائز تعلقات ہیں جس کا نام فاطمہ ہے ۔ اس کی
عمر تیس سال ہے وہ مطلقہ ہے اور پاکدامن نہیں ہے۔ ہم نے ماضی میں جنسی تعلقات قائم
کئے ہیں۔ جب اس کے والد نے اس کے اوپر کسی او ر سے شادی کرنے کا دباؤ بنایا تو اس
نے اپنے والد اور بڑے بھائی سے کہا کہ وہ میرے نکاح میں ہے۔چند دنوں کے بعد اس نے
دوبارہ اس بارے میں مجھے اطلاع کرکے اور میرے ساتھ بات چیت کرکے اپنے والد اور بڑے
بھائی کی موجودگی میں اس بات کا اعتراف کیا کہ اس نے اپنے آپ کو 1532/گرام چاندی
مہر کے بدلہ میں عبداللہ کے نکاح میں دیا ہے۔ اس کے والد نے کہا کہ بہتر ہے۔ یہ
روپیہ میں کتنا بنتا ہے؟ اور اس کے بھائی نے کہا بہتر ہے لیکن تم کو ہمیں بھی اس میں
شامل کرنا چاہیے تھا۔ میں نے بھی اپنے دو دوستوں کی موجودگی میں اعتراف کیا کہ میں
نے فاطمہ کو اپنے نکاح میں 1532گرام چاندی کے مہر کے عوض قبول کیا ہے۔ اوپر جو کچھ
میں نے لکھا ہے یہ میرے علم کے مطابق حرف بحرف ہے اور جوکچھ واقع ہوا اس کی صحیح
تفصیل ہے۔ برائے کرم مجھے شریعت کی روشنی میں بتائیں کہ کیا یہ نکاح درست ہے؟ میں
اس کو اس لیے نہیں پوچھ رہا ہوں کہ مجھے اس کا کہیں ثبوت پیش کرنا ہے۔ کیا اللہ رب
العزت کی نظر میں ہم میاں اور بیوی ہیں یا ہم اس وقت بھی زنا کا ارتکاب کررہے ہیں؟
صفر
کے مہینے میں نکاح
کیا
میری نانی کی بہن میرے لیے محرم ہے؟
كیا ساس كی باتوں كو یاد كركے مشت زنی كرنے سے نكاح ٹوٹ جاتا ہے؟
5394 مناظر