• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 430

    عنوان:

    دودھ پلانے کے سلسلے میں اکیلی نانی کی گواہی معتبر ہے یا نہیں؟

    سوال:

    مجھے بچپن میں نانی نے دودھ پلایا تھا (بقول نانی کے)، اب گھر والے میری شادی خالہ کی لڑکی سے کرنا چاہتے ہیں۔

     

    نانی کا دودھ پینے کی تفصیل درج ذیل ہے:

    (1)    جب نانی نے دودھ پلایا تو وہاں پر کوئی موجود نہیں تھا۔ کیا اکیلے نانی کی گواہی معتبر ہوگی؟

    (2)  جب یہ بات انھوں نے اپنے شوہر (نانا) کو بتائی اور نانا نے سب کو بتانا چاہا تو نانی نے نانا کو منع کیا اور کہا کہ ?کیا پتہ اس بچے نے گھونٹ دودھ پیا بھی ہے یا نہیں?۔ بقول نانا کے جو زندہ ہیں ، نانی زندہ نہیں۔

    (3)  اور اگر یہ مان لیا جائے کہ نانی نے دودھ پلایا ہے تو کیا صرف ایک بار کا دودھ پینا رضاعت ثابت کرتا ہے؟ (صحیح مسلم کی حدیث میں کہیں پانچ کہیں دس اور کہیں تین دفعہ دودھ پینے کے حوالے سے حدیث موجود ہے۔)

    (4)    کیا نانی کا بغیر کسی کے پوچھے مجھے دودھ پلاناٹھیک تھا اور یہ رضاعت ثابت کرتا ہے؟

     

    قرآن و حدیث کی روشنی میں وضاحت فرمائیں۔

    جواب نمبر: 430

    بسم الله الرحمن الرحيم

    (فتوى: 203/ل=203/ل)

     

    (1)  رضاعت بدون دو مرد عادل یا ایک مرد اور دو عورتوں عادل کی شہادت کے ثابت نہ ہوگی والرضاع حجة المال وہي شہادة عادلین أو عدل و عدلتین (الدر المختارمع الشامي: 4/420، ط زکریا دیوبند) اس لیے صرف نانی کی گواہی سے رضاعت کا ثبوت نہیں ہوگا۔

     

    (2)  اگر نانی کو یہ شک تھا کہ اس نے دودھ پیا یا نہیں تو اس سے بھی رضاعت ثابت نہیں ہوگی وفي الفتح لو أدخل الحلمة في فم الصغیر وشکت في الارتضاع لا تثبت الحرمة بالشک (شامي: 4/402، ط زکریا دیوبند)

     

    (3)  مدت رضاعت میں ایک بار دودھ پینے سے بھی رضاعت کا ثبوت ہوجاتا ہے ویثبت بہ وإن قل إن علم وصولہ لجوفہ من فمہ أو أنفہ لا غیر (الدر المختار مع الشامي: 4/398-399، ط زکریا دیوبند)

     

    (4)  نانی یا کسی اور عورت دوسرے کی اولاد کو بلاضرورت دودھ نہیں پلانا چاہیے۔ اور اگر کسی کو پلاتی ہیں تو ان پر ضروری ہے کہ اس کو یاد رکھیں اور اس بات کو لوگوں میں مشہور کریں اور احتیاطاً اس کا نام بھی لکھ لیں والواجب علی النساء أن لا یرضعن کل صبي من غیر ضرورة وإذا أرضعن فیحفظن ذلک ویشتہرنہ ویکتبنہ احتیاطا (شامي: 4/402، ط زکریا دیوبند) اگر آپ کے اس قول ?کیا نانی کا بغیر کسی کے پوچھے مجھے دودھ پلانا ٹھیک تھا اور یہ رضاعت ثابت کرتاہے? اس سے آپ کی مراد یہ ہے کہ بغیر کسی کے پوچھے مدت رضاعت میں دودھ پلانے سے رضاعت کا ثبوت ہوتا ہے یا نہیں تو اس کا جواب یہ ہے کہ رضاعت کے ثبوت کے لیے پوچھنے کی ضرورت نہیں۔ مدت رضاعت میں بغیر پوچھے دودھ پلانے سے بھی رضاعت کا ثبوت ہوجاتا ہے۔ یہ اور بات ہے کہ صورتِ مسئولہ میں صرف نانی کے کہنے سے رضاعت کا ثبوت نہیں ہوگا، بلکہ آپ کے لیے اپنی خالہ کی لڑکی سے نکاح کرنا جائز ہوگا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند