معاشرت
>>
نکاح
سوال نمبر: 42987
عنوان: نكاح كا طریقہ اور گواہوں كی اہمیت
سوال: سوال یہ ہے کہ نکاح کیسے ہوتا ہے؟ کیوں کہ میں نے سنا ہے کہ نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ایجاب و قبول سے نکاح ہو جاتا تھا اور گواہوں کا طریقہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے زمانہ میں شروع ہوا کہ لوگ نکاح سے منکر نہ سکیں کیا یہ سچ ہے؟
آج کے زمانے میں نکاح کا صحیح طریقہ کیا ہے؟ میں نے یہ بھی پڑھا ہے کہ دو گواہوں کے بغیر نکاح نہیں ہوتا۔ میں اس بارے میں تذبذب میں ہوں کیوں کہ میں نے ایک لڑکے کے ساتھ کچھ ایسا کہا ہے جس سے مجھے لگتاہے کہ میرا نکاح ہوگیا ہے ، اس نے مجھے کہا ہے کہ میں اسی کی بیوی ہوں، وہ دل سے مجھے اپنی بیوی مانتا ہے اور اس کا نکاح مجھ سے ہوا ہے، میں نے بھی اس کوقبول کر لیا کہ ہاں میں بھی تم کو اپنا شوہر مانتی ہوں۔ پر یہ ہم نے اسکائپ انٹرنیٹ کے ذریعہ -ویڈیو میں اور چیٹنگ بات چیت میں کہا ہے اور ہم اس کو بھی سچے دل سے ماننے لگے ہیں(ہم میں نہ کوئی گوا ہ تھا نہ حق مہر ، کیا ایسا ہونے سے ہمارا نکاح ہو چکا ہے ؟
جواب نمبر: 4298701-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 139-98/B=2/1434
نکاح میں بالغہ لڑکی پہلے اپنے نکاح کی اجازت دیتی ہے اس کے بعد دو مسلمان گواہوں کے سامنے شرعی طریقہ پر خطبہٴ نکاح پڑھ کر لڑکے سے قبول کرالیا جائے۔ جب لڑکا قبول کرلے، بس نکاح منعقد ہوگیا۔ موبائل اور انٹرنیٹ کے ذریعہ جو نکاح ہوتا ہے وہ صحیح نہیں ہے، گواہوں کا ہونا نکاح کے صحیح ہونے کے لیے شرط ہے۔ گواہوں کا ہونا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ضروری قرار دیا ہے۔ ارشادِ نبوی ہے: ”لا نکاحَ إلا بشاہدین“ ایک دوسری روایت میں آیا ہے کہ بغیر گواہوں کے نکاح کرنے والا زانی ہے۔ ان سب حدیثوں کی وجہ سے گواہوں کا ہونا ضروری قرار دیا گیا ہے، حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے یہ بسلسلہ شروع نہیں فرمایا ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند