• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 42924

    عنوان: گھریلو معملات

    سوال: میرا نکاح تقریباً ایک سال قبل ہوا اور اس وقت ہم والدین ، بہن بھائی سب ساتھ رہتے ہیں ، ہماری تجارت بھی ساتھ ہے جس کو سب مل کر سنبھالتے ہیں مے مجھے الگ سے کچھ کرنے کا وقت نہیں ملتا گھر والوں کا کہنا ہے کہ تم بیوی کے لئے الگ سے کچھ نہیں لو گے ایسے حالت میں اگر میں گھر والو ں کو بتائے بنا بیوی کے لئے ضرورت کا کوئی سامان لاتا ہوں تو یہ کیسا ہے اگر صحیح نہیں ہے تو کوئی راستہ بتائیں جس سے کاروبار بھی چلے گھر میں فساد نہ ہو اور میں والدین کی اطاعت کے ساتھ بیوی کے حقوق بھی ادا کر سکوں۔

    جواب نمبر: 42924

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 126-110/N=2/1434 صورتِ مسئول عنہا میں والد صاحب کے کاروبار میں شرعی اعتبار سے آپ کی حیثیت معین ومددگار کی معلوم ہوتی ہے، اس میں آپ شریک یا باتنخواہ ملازم نہیں ہیں پس اگر صورت حال یہی ہے تو والد صاحب کی اجازت کے بغیر آپ کاروبار کی آمدنی سے ایک پیسہ بھی نہیں لے سکتے، جائز نہیں۔ اور اگر آپ کو بیوی کی یا اپنی ضروریاتِ زندگی پوری کرنے میں دقت ودشواری پیش آرہی ہے، اور والد صاحب آپ کو ذاتی اخراجات کے لیے کچھ دینے کے لیے تیار نہیں ہیں، تو والدین سے کسی قسم کا جھگڑا واختلاف کیے بغیر آپ والد صاحب کے کاروبار سے نکل کر اپنا کوئی مخصوص ومستقل ذریعہ معاش اختیار کرلیں یا والد صاحب کے کاروبار میں باتنخواہ ملازم کی حیثیت سے کام کریں لیکن کسی بھی صورت میں والدین کے ساتھ حسن سلوک اور تعلقات کی خوش گواری میں کوئی فرق نہ آنا چاہیے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند